تہران :ایران کے وزیرِ انٹیلی جنس، حجتالاسلام اسماعیل خطیب نے پہلی بار کھل کر اعتراف کیا ہے کہ ایران نے نہ صرف اسرائیل کے اندر خفیہ دراندازی کے نیٹ ورکس قائم کر رکھے ہیں بلکہ یہ سرگرمیاں ماضی میں بھی موجود تھیں اور آئندہ بھی جاری رہیں گی۔ ان کا یہ بیان ایک تازہ انٹرویو میں سامنے آیا ہے جو ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی "مہر” کو دیا گیا۔
یہ انکشاف اُس وقت منظر عام پر آیا ہے جب جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ نے دونوں ملکوں کے حساس اداروں کی کارکردگی اور کمزوریوں کو عالمی سطح پر آشکار کر دیا۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے کے عسکری و سیکیورٹی نظام میں دراندازی کی کارروائیاں منظرعام پر آئیں، جس نے خطے میں خفیہ جنگ کو ایک نئی شدت دے دی ہے۔
وزیرِ انٹیلی جنس سے جب وزارت کی کارکردگی اور ریاستی اداروں کو ہدف بنانے والے غیر ملکی ایجنٹوں سے نمٹنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو اُنہوں نے واضح انداز میں کہاکہ دراندازی ہمیشہ موجود رہی ہے اور رہے گی، بالکل اسی طرح جیسے ہمارے بھی اسرائیل کے اندر دراندازی کے نیٹ ورک موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی سرگرمیوں کی تفصیلات عدلیہ کے توسط سے عوام تک پہنچائی جاتی ہیں تاکہ جھوٹ اور افواہوں کا راستہ روکا جا سکے۔
اسماعیل خطیب نے واضح کیا کہ جو بھی معاملہ وزارتِ انٹیلی جنس، پاسدارانِ انقلاب، مسلح افواج یا داخلی سیکیورٹی فورسز کی سطح پر آتا ہے، وہ عدلیہ کو بھیجا جاتا ہے اور وہی اس پر فیصلہ سناتی ہے۔جو کچھ خبروں اور معلومات میں بیان کیا جاتا ہے وہ مستند ہوتا ہے، نہ کہ وہ جو افواہوں کی شکل میں پھیلایا جاتا ہے۔
ایرانی خفیہ اداروں نے حالیہ جنگ کے دوران اسرائیلی دفاعی اور سائبری نظام میں جوابی دراندازی کی کارروائیاں کیں، جن کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں، مگر حکام کے مطابق ان کارروائیوں نے اسرائیلی اداروں کو "حیرت اور دباؤ” کا شکار کر دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایران کی سیکیورٹی ایجنسیز نے اب تک کون سی بڑی دراندازی یا غیر ملکی سازش ناکام بنائی ہے تو وزیرِ انٹیلی جنس نے کہا کہ جب کوئی کامیابی حاصل ہوتی ہے تو اس کا اعلان کیا جاتا ہے۔ ہر کامیابی عوامی اعتماد کی بنیاد بنتی ہے