دمشق/واشنگٹن : شام اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور حالیہ جھڑپوں کے بعد ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ امریکہ کے شام کے لیے خصوصی ایلچی تھامس بریک نے ہفتے کی صبح اعلان کیا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ کئی دنوں کی خونریز جھڑپوں اور شدید فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے، جو جنوبی شام کے خطے السویداء میں بدو قبائل اور دروز مسلح گروہوں کے درمیان جاری تھے۔
تھامس بریک نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر جاری اپنے بیان میں شام کے تمام مسلح گروہوں سے ہتھیار ڈالنے کی پرزور اپیل کی، اور زور دیا کہ تمام شامی شہری ایک متحد، پرامن اور مستحکم ریاست کی تشکیل میں حصہ لیں۔ انہوں نے دروز اور بدو برادریوں کو بھی براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے امن کی جانب قدم بڑھانے کی ترغیب دی۔
یہ جنگ بندی اس وقت ممکن ہو سکی جب ترکیہ، اردن اور دیگر علاقائی طاقتوں نے سفارتی تعاون فراہم کیا۔ یہ معاہدہ ایک ایسے نازک وقت پر سامنے آیا ہے جب بدھ کے روز اسرائیلی فضائیہ نے دمشق اور جنوبی شام میں شامی فوجی تنصیبات پر شدید بمباری کی، جن میں دروز اقلیت کو تحفظ دینے کا دعویٰ شامل تھا۔ اسرائیلی کارروائیوں کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔
جمعے کی شام، السویداء کے مغربی داخلی راستے پر دروز اور بدو قبائل کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق تقریباً 200 جنگجوؤں نے راکٹ لانچرز اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ شامی صدارتی انتظامیہ نے ان جھڑپوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ غیر قانونی مسلح گروہوں کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے، جو ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں۔
شامی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ریاست قومی ہم آہنگی کو اولین ترجیح دیتی ہے، اور بدلے کی سیاست کی مخالفت کرتی ہے۔ سرکاری بیان میں کہا گیا
ہم فتنہ کا جواب فتنہ سے نہیں، بلکہ قانون اور انصاف سے دیں گے۔
اسی سلسلے میں حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جلد ہی خصوصی سکیورٹی فورس کو السویداء میں تعینات کیا جائے گا تاکہ زمینی سطح پر جھڑپوں کو مکمل طور پر روکا جا سکے اور امن قائم کیا جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ سیاسی اور سکیورٹی اقدامات بھی جاری رکھے جائیں گے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔
یاد رہے کہ السویداء میں کشیدگی کا آغاز 13 جولائی کو بدو قبائل اور دروز گروہوں کے درمیان جھڑپوں سے ہوا۔
15 جولائی کو شامی فوج شہر میں داخل ہوئی، لیکن جلد ہی اسرائیل نے شامی فوج کی گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
16 جولائی کو دمشق میں کئی اہم عسکری مقامات پر اسرائیلی بمباری ہوئی، جس کے بعد شام کی وزارت دفاع نے فوجی انخلا اور جنگ بندی کا اعلان کیا، لیکن مقامی سطح پر جھڑپیں بدستور جاری تھیں۔