تہران: ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران عالمی دباؤ، پابندیوں اور حالیہ حملوں کے باوجود جوہری افزودگی کے اپنے مشن سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا، کیونکہ یہ صرف سائنسی کامیابی نہیں بلکہ اب "قومی وقار” کی علامت بن چکی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عراقچی نے بتایا کہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو سنگین نقصان پہنچا ہے، جس کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔ ان کے مطابق افزودگی کا عمل وقتی طور پر معطل ہے، لیکن اسے ترک کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری سائنسی خودمختاری، انجینیئرنگ قابلیت اور قومی غیرت کا مسئلہ ہے، ایران کسی صورت اپنے بنیادی حق سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔”
عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن خود کفیل ایندھن سائیکل ایران کا قومی نصب العین ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکا نے ایران کو تجویز دی تھی کہ وہ متحدہ عرب امارات یا سعودی عرب سے شہری نوعیت کا افزودہ یورینیم حاصل کرے، لیکن ایران نے اسے رد کر دیا۔
ہم کان سے بجلی گھر تک خودمختار ہیں، کسی پر انحصار نہیں کریں گے۔عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اگست کے اختتام تک نیا جوہری معاہدہ طے نہ پایا، تو ایران کو اسلحے کی خرید و فروخت سمیت کئی مزید سخت پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے ایران، چین اور روس کے ساتھ اہم ملاقاتیں کرے گا جبکہ یورپی طاقتوں سے مذاکرات جمعہ کو ہوں گے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں غزہ میں امدادی قافلوں پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ:
غزہ صرف ایک شہر نہیں، مزاحمت کی علامت ہے۔ اسرائیل نہتے فلسطینیوں کو کچلنے کے لیے تمام ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔