اسرائیل کےوزیر دفاع یسرائیل کاتز نے منگل کےروز ایک اہم سیکیورٹی اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ ایران کے ساتھ جنگ چھڑنے کا امکان دوبارہ موجود ہے۔ اس اجلاس میں اعلیٰ فوجی حکام بشمول چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے بھی شرکت کی۔یسرائیل کاتز کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی بحالی خطے کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے اور اسے روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ضروری ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاعی مفادات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، اور اگر ضرورت پڑی تو ایران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایال زامیر، جو کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہیں، نے ایک سیکیورٹی اجلاس میں ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ "معرکہ ابھی ختم نہیں ہوا”۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں اسرائیل کے لیے ایک شدید خطرہ ہیں اور اسرائیل شام اور حزب اللہ کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کو کمزور کرنے اور روکنے کا عمل جاری رکھے گا۔ ان کی باتوں سے واضح طور پر یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے اپنی پالیسی میں کوئی نرم رویہ نہیں اپنائے گا۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان 13 جون کو جنگ کی شدت اس وقت بڑھی جب اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات اور فوجی مراکز پر شدید فضائی حملے کیے۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ یہ حملے ایران کی جوہری ترقی کو روکنے کے لیے کیے گئے، اور ان حملوں میں ایرانی فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔
اسرائیل کی اس کارروائی کے بعد ایران نے بھی جواب دیا اور اسرائیل پر ڈرون طیاروں اور میزائلوں کے ذریعے حملے کیے، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
22 جون کو امریکی فوج نے بھی جنگ میں مداخلت کی اور ایران کے اہم جوہری مراکز فوردو اور نطنز پر شدید بمباری کی۔ امریکی مداخلت کے بعد ایران نے قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، لیکن خوش قسمتی سے ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اس کے باوجود، بین الاقوامی سطح پر اس جنگ کے اثرات اور امریکہ کے کردار پر بحث کا آغاز ہو چکا تھا۔
24 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا، جس سے عالمی سطح پر ایک عارضی سکون کی فضا پیدا ہوئی۔ اگرچہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد حالات میں عارضی طور پر سکون آیا، مگر اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اب بھی برقرار ہے، اور دونوں ممالک کی فوجی تیاریاں جاری ہیں۔
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اپنے دفاعی اقدامات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے، جبکہ ایران نے بھی اپنی جوہری سرگرمیوں میں کمی نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔
یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اب بھی اپنی جگہ برقرار ہے اور عالمی برادری کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگرچہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن دونوں ممالک کی جانب سے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نظر نہیں آ رہا، اور مستقبل میں ایک نئی جنگ کی گھنٹیاں بج سکتی ہیں۔