سعودی عرب شام کی معیشت کو مستحکم کرنے اور اقتصادی ترقی کے نئے دور کی جانب قدم بڑھانے کے لیے ایک اہم اقدام کر رہا ہے۔ سعودی سرمایہ کاری کی وزارت نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ دمشق میں ایک خصوصی سرمایہ کاری فورم منعقد کرے گا، جس کا مقصد شام میں سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینا اور عالمی سرمایہ کاروں کو اس جانب متوجہ کرنا ہے۔
یہ فیصلہ سعودی عرب کے شام کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، جو گزشتہ برسوں میں سیاسی کشیدگی اور بشار حکومت کے خاتمے کے بعد تیزی سے بہتر ہوئے ہیں۔ سعودی عرب نے اس موقع پر شامی معیشت کو سنبھالنے کے لیے اقتصادی تعلقات کی بحالی پر زور دیا ہے، تاکہ شام کی مشکلات میں کمی کی جا سکے اور عالمی سطح پر اس کی موجودگی کو مستحکم کیا جا سکے۔
وزارتِ سرمایہ کاری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک فورم ترتیب دیا جائے گا، تاہم اس فورم کی تاریخ کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا۔ سعودی حکومت نے شام کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک خصوصی طریقہ کار بھی متعارف کرایا ہے، جس کے تحت کاروباری افراد اور سرمایہ کار آسانی سے دونوں ممالک میں سفر کر سکیں گے۔ اس نئے طریقہ کار کے تحت خصوصی اجازت نامہ کاروباری ویزے کا کام کرے گا۔
شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے اور بین الاقوامی تعلقات کی نارملائزیشن میں سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سعودی عرب کی اس عالمی سیاسی سرگرمی نے شام کے لیے نئے دروازے کھولے ہیں، اور یہ اقتصادی اقدامات شام کے لئے امید کی نئی کرن بن سکتے ہیں۔
شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے سعودی عرب کا دورہ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات نے سعودی عرب اور شام کے تعلقات میں ایک نیا موڑ پیدا کیا ہے۔ اس ملاقات میں سعودی عرب نے شامی معیشت کے استحکام اور عالمی سطح پر شام کی موجودگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی حمایت کا عہد کیا تھا۔
سعودی عرب نے اپنے وژن 2030 کے تحت شام میں پائیدار معاشی ترقی کے لیے ایک نیا لائحہ عمل ترتیب دیا ہے، جس کا مقصد شام کی اقتصادی ساخت کو مضبوط بنانا اور سعودی عرب کی عالمی اقتصادی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ سعودی عرب کے اس قدم سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے نہ صرف سیاسی تعلقات بلکہ اقتصادی تعلقات کو بھی اہمیت دے رہا ہے۔