تہران :ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے واضح کیا ہے کہ ایران کا فی الحال امریکہ کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب ایران اور تین یورپی ممالک کے درمیان استنبول میں ایک نیا مذاکراتی دور شروع ہو رہا ہے، جو نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر ہو گا۔ بقائی کے مطابق ایران پہلے ہی گزشتہ مذاکراتی تجربات سے کچھ تلخ یادیں رکھتا ہے اور ایران کی خارجہ پالیسی کے تمام اقدامات ایرانی عوام کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کے لیے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ گزشتہ مذاکرات ایران کے لیے تلخ تجربات ثابت ہوئے تھے، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران کسی بھی ایسے مذاکرات میں شریک نہیں ہو گا جن کے نتائج پہلے سے یقینی نہ ہوں۔ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ ایران "مضبوط پوزیشن” کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کر رہا ہے، اور ان مذاکرات میں ایران کا بنیادی مطالبہ پابندیوں کا خاتمہ اور اپنے پُرامن جوہری پروگرام کے حق کا احترام ہے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے مطابق، فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو آگاہ کیا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام پر بامعنی پیشرفت نہ کرتا تو اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی جائیں گی۔ یورپی وزراء نے اسنیپ بیک میکانزم کے استعمال کا عزم ظاہر کیا ہے، جو ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کی اجازت دیتا ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکراتی دوروں کا سلسلہ اپریل سے شروع ہو چکا ہے، اور اب تک پانچ مذاکراتی دور ہو چکے ہیں، جن میں ایران اور امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف کے درمیان ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ تاہم، 13 جون کو اسرائیلی حملوں کے بعد ایران اور امریکہ کے مذاکراتی عمل میں تعطل آ گیا ہے۔ اس دوران چھٹے مذاکراتی دور کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے واضح کیا ہے کہ جب تک مذاکرات کی افادیت اور نتائج پر مکمل اطمینان نہیں ہوتا، ایران اس راستے پر نہیں چلے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ نے ایک اور اہم بات کا ذکر کیا کہ ایران کسی بھی سفارتی عمل میں اس وقت تک شریک نہیں ہو گا جب تک کہ اس کے نتائج پہلے سے واضح نہ ہوں۔ یہ بیان ایران کی جانب سے مذاکرات میں سنجیدہ موقف کی عکاسی کرتا ہے، جس میں ایران اپنے مفادات کی مکمل حفاظت کے لیے تیار ہے۔