ایرانی نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر کچھ بنیادی اصولوں کا احترام کیا جائے تو ایران امریکہ کے ساتھ ایٹمی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا یہ بیان استنبول میں یورپی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی اہم ملاقات سے ایک دن قبل سامنے آیا۔
کاظم غریب آبادی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی بحالی اسی صورت ممکن ہے جب امریکہ ایران کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کرے، یہ یقین دہانی کروائے کہ بات چیت کے نتیجے میں ایران کے خلاف دوبارہ کسی قسم کی فوجی کارروائی نہیں کی جائے گی، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایران کے جوہری حقوق کو تسلیم کیا جائے جو اسے جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) کے تحت حاصل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کسی ایسے مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتا جس میں اس کے سلامتی کے خدشات کو نظر انداز کیا جائے یا ماضی کی طرح کسی معاہدے کے بعد اس پر دباؤ ڈالنے یا پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کی جائے۔
ان کے بقول، ایران ایک بامقصد اور برابری پر مبنی بات چیت کے لیے تیار ہے بشرطیکہ اس کے قومی مفادات اور خودمختاری کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات پر بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر بات چیت شروع ہو رہی ہے۔ استنبول میں طے شدہ ملاقات میں ایران اور یورپی فریقین کے درمیان ممکنہ سفارتی پیش رفت کی امید بھی کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ایران کسی دباؤ یا دھمکی کے ماحول میں بات چیت نہیں کرے گا بلکہ صرف ایسی گفتگو میں دلچسپی رکھتا ہے جس میں باہمی احترام اور اعتماد کی بنیاد موجود ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا مقصد صرف جوہری معاہدے کی بحالی نہیں بلکہ ایک دیرپا اور قابلِ عمل فریم ورک کا قیام ہے جو دونوں فریقین کے لیے قابلِ قبول ہو۔
ایران کا مؤقف ہے کہ اگر امریکہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھے اور سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھے تو جوہری مذاکرات کی راہ دوبارہ ہموار کی جا سکتی ہے۔