شامی حکومت نے اپنے شمالی اور مشرقی علاقوں میں قائم کرد خودمختار انتظامیہ کو اپنے ہتھیار رکھنے کی اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا ہے، جو ملک میں سیاسی و عسکری تنازع کا نیا مرحلہ ثابت ہو رہا ہے۔ یہ اعلان سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک حکومتی ذرائع کے حوالے سے کیا، جو شامی ریاست میں کرد خودمختار علاقوں کو ضم کرنے کے حوالے سے جاری مذاکرات کے دوران سامنے آیا ہے۔
کرد رہنما مرکزی حکومت کے ساتھ اپنی شہری اور فوجی اداروں کو ضم کرنے کے سلسلے میں بات چیت کر رہے ہیں، جس میں شامی جمہوری افواج (قسد) کا بھی کردار شامل ہے۔ لیکن ہتھیاروں کی حوالگی اور ایک متحدہ فوج بنانے کے معاملے پر حکومت نے اپنا مؤقف سختی سے واضح کیا ہے کہ یہ مطالبہ ناقابل قبول ہے اور صدر احمد الشرع اور قسد کے کمانڈر مظلوم عبدی کے مارچ 2024 میں طے پانے والے معاہدے کے خلاف ہے۔
احمد الشرع اور مظلوم عبدی کے 10 مارچ کے معاہدے میں شمال مشرقی شام کی تمام فوجی و شہری اداروں کو شامی ریاست میں ضم کرنے کی شق شامل ہے، جس کے تحت سرحدی گزرگاہیں، ہوائی اڈے، اور تیل و گیس کے ذخائر بھی مرکزی کنٹرول میں آئیں گے۔ تاہم، مختلف مذاکرات کے باوجود اس مسئلے پر ابھی تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔
کرد خبر رساں ایجنسی "ہوار” کی اطلاع کے مطابق، جمعرات کو پیرس میں شامی حکومتی وفد اور کرد نمائندوں کے درمیان متوقع ملاقات بھی اچانک ملتوی کر دی گئی، جس سے اس مذاکراتی عمل کی پیچیدگی مزید واضح ہو گئی۔
کرد رہنما بدران جیا کرد نے شامی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شام کے اندرونی معاملات پر اپنا مؤقف جلد از جلد اور جامع انداز میں از سرِ نو ترتیب دے تاکہ ملک میں امن و استحکام کے امکانات بڑھ سکیں۔ دوسری جانب دمشق حکومت متحدہ شام کے قیام کے عزم پر قائم ہے اور کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کر رہی ہے جو ایک متحدہ فوج کے قیام کو خطرے میں ڈالے۔
شامی جمہوری افواج کے میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر فرہاد شامی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ہتھیاروں کی حوالگی ان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے اور اصولوں پر کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔ جو بھی ہتھیار ڈالنے کی بات کرے گا وہ شکست کھائے گا۔”
فرہاد شامی نے مزید کہا کہ سویدا میں پیش آنے والے واقعات نے بھی ان کے موقف کی تائید کی ہے، جبکہ شامی حکومتی ذرائع نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے جھنڈے تلے شامل ہونے سے انکار کے لیے سویدا یا ساحل کے واقعات کو غلط انداز میں پیش کرنا فتنہ انگیزی ہے۔
اسی دوران، امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ایک پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہفتہ کے روز شام کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ٹام باراک نے شامی جمہوری افواج کے کمانڈر سے ملاقات کی اور جنوبی شام میں جاری جھڑپوں پر تبادلہ خیال کیا۔