تل ابیب : مشرقِ وسطیٰ کی غیر یقینی صورتحال میں اس وقت ایک نیا موڑ آیا جب اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے یمن سے داغا گیا ایک میزائل راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، میزائل مار گرائے جانے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں خطرے کے سائرن بجنے لگے، جبکہ دارالحکومت بیت المقدس میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان، اویخائے ادرعی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنے پیغام میں کہا، یمن سے داغا گیا ایک میزائل دفاعی نظام کے ذریعے تباہ کر دیا گیا ہے۔
دو میزائلوں میں سے ایک میزائل کو مار گرایا گیا،اسرائیلی نشریاتی ادارے "چینل 12” کے مطابق، یمنی میزائل کو روکنے کے لیے دو دفاعی میزائل فائر کیے گئے
ایک اسرائیلی "حیتس” میزائل دفاعی نظام سےدوسرا امریکی تھاڈ (THAAD) نظام کے ذریعے تباہ کیا گیا۔یہ دفاعی اقدام اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل کسی بھی بیرونی حملے کے جواب میں مکمل تیار اور ہم آہنگ ہے۔
دوسری طرف یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے بن گوریون کو ایک ہائیپرسونک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
یہ دعویٰ اگر درست ثابت ہوتا ہے تو مشرقِ وسطیٰ کی جنگی حکمتِ عملی میں ایک نیا باب کھل سکتا ہے، کیونکہ ہائپرسونک ہتھیار عام میزائلوں کی نسبت کہیں زیادہ رفتار سے اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔
حوثیوں نے حالیہ مہینوں میں درجنوں میزائل اور ڈرون اسرائیل کی طرف بھیجے، جن میں سے بیشتر کو اسرائیلی دفاعی نظام نے راستے میں ہی تباہ کر دیا یا وہ اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکے۔ ان کارروائیوں کے جواب میں، اسرائیل نے یمن میں حوثیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں پر کئی فضائی حملے کیے۔
یہ واقعہ نہ صرف یمن اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کا مظہر ہے بلکہ عالمی طاقتوں کی دلچسپی اور مداخلت کی ایک مثال بھی بن چکا ہے، جہاں امریکی دفاعی نظام براہ راست اسرائیلی دفاع میں شامل ہو چکا ہے۔