اسلام آباد: مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے سعودی عرب اور فرانس کے اہم کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ان دونوں ممالک کی مدد سے فلسطینی اسرائیلی تنازعہ کے دو ریاستی حل کے معاملے میں جمود توڑا گیا ہے۔ وزیر خارجہ بدرعبد العاطی نے میڈیاسے خصوصی گفتگو کے دوران کہی، جس میں انہوں نے فلسطین کے لیے ایک مستقل اور جامع حل کی اہمیت پر زور دیا۔
دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے عبد العاطی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو سکیورٹی صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ہی مل سکتی ہے، جو عالمی سطح پر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائیدار امن کا واحد راستہ سمجھا جاتا ہے۔
عبد العاطی نے غزہ میں خوراک کی کمی اور قحط کو ناقابل تصور قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جنگ کے دائرے سے باہر ہیں اور ان پر فوری کارروائی ضروری ہے۔
مصری وزیر خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے مصر کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ "مصر غزہ میں فائر بندی کے مذاکرات کی کامیابی کے لیے پوری قوت سے دباؤ ڈال رہا ہے”، اور "قاہرہ، امریکا اور قطر سے روزانہ رابطے میں ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر نے غزہ میں جنگ بندی کے بعد سیکورٹی انتظامات اور حکومتی کنٹرول کے لیے ایک واضح منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت سیکڑوں فلسطینیوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام نیویارک میں ہونے والی "دو ریاستی حل” کانفرنس میں عالمی برادری نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطینی اسرائیلی تنازعہ کا واحد حل دو ریاستی حل کی بنیاد پر ہے۔ اس کانفرنس کے شرکاء نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی اور کہا کہ اسے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔ اس موقع پر ایک بیان جاری کیا گیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خطے کی اقوام اور ریاستوں کے درمیان پُر امن بقائے باہمی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں جنگ کا خاتمہ نہ ہو، تمام یرغمالیوں کی رہائی نہ ہو، قبضے کا خاتمہ نہ ہو اور ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام نہ ہو۔
کانفرنس میں شرکاء نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے یک طرفہ اقدامات سے باز رہیں جو امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالیں اور زمینی حالات میں کشیدگی کو بڑھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ امن کے لیے سازگار حالات پیدا کرے اور فلسطینیوں کو معاشی و ادارہ جاتی معاونت فراہم کرے۔
شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان سنجیدہ اور براہ راست مذاکرات کا آغاز ضروری ہے، تاکہ ایک مستقل اور جامع معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ انہوں نے اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا، جن میں چار فریقی کمیٹی اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کا کردار بھی شامل ہے۔