سعودی عرب نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی دیرینہ یکجہتی اور انسان دوست پالیسی کا ایک اور شاندار ثبوت فراہم کیا ہے، جہاں فلسطینی عوام کے لیے دی جانے والی مجموعی امداد 725 ارب ریال سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ امداد نہ صرف انسانی ہمدردی کا عظیم مظہر ہے بلکہ غزہ میں جاری جنگ، قحط، اور تباہی کے درمیان امید کی ایک روشن کرن بھی ہے۔
شاہ سلمان مرکز برائے امداد و ریلیف کے مطابق جولائی کے آخر تک فلسطینی عوام کو 7 ہزار 538 ٹن سے زائد امداد فراہم کی گئی، جس میں شیلٹرز، طبی سامان، خوراک، الیکٹریکل سپلائیز، 20 ایمبولینسیں، 10 موبائل مردہ خانے، 30 الیکٹرک جنریٹرز اور 500 ملبہ ہٹانے کے آلات شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 58 طیاروں اور 8 بحری جہازوں کے ذریعے یہ امداد غزہ تک پہنچائی گئی۔
سعودی عرب نے اردن کے اشتراک سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث متاثرہ افراد تک خوراک پہنچانے کے لیے فضائی ڈراپ آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ 90.35 ملین ڈالر کے معاہدے بھی عالمی تنظیموں کے ساتھ کیے گئے تاکہ امدادی سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد خواتین اور بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ شیرخوار بچوں کو دودھ کے بغیر فیڈرز دیے جا رہے ہیں، جس سے اموات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
سعودی عرب کا یہ عظیم اقدام اس وقت عالمی ضمیر کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے جب دنیا کی بیشتر طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، اور صرف ایک مملکت ہے جو عملی طور پر مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے۔