غزہ کی پٹی کے جنوب میں انسانی امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینی فٹبال کے درخشاں ستارے، سلیمان العبید، جو "فلسطین کا پیلا” کہلاتے تھے، اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بن کر جامِ شہادت نوش کر گئے۔ اس سانحے نے نہ صرف فلسطین بلکہ دنیا بھر کے کھیلوں کے حلقوں اور عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پیدا کر دیا۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن نے انہیں "فلسطینی کھیلوں کا لیجنڈ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سلیمان العبید قومی ٹیم کے روشن ترین ستاروں میں سے ایک تھے جنہوں نے اپنے کیریئر کے دوران 100 سے زائد گولز میں حصہ لیا اور 24 بین الاقوامی میچوں میں وطن کی نمائندگی کی۔
اس افسوسناک واقعے پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات آئے، مگر سب سے نمایاں ردعمل مانچسٹر یونائیٹڈ کے فرانسیسی لیجنڈ ایرک کانٹونا کا تھا۔ انہوں نے کہااسرائیل نے انسانی امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینی بین الاقوامی کھلاڑی کو قتل کردیا۔ یہ نسل کشی کب تک جاری رہے گی؟
سلیمان العبید، جو شاطی سروسز کلب کے لیے ایک شاندار کھلاڑی رہے، نے 2010-2011 میں شباب الامعری کے ساتھ لیگ کا ٹائٹل جیتا اور اپنے بہترین کھیل سے فلسطینی فٹبال کے مداحوں کے دل جیتے۔ وہ غزہ شہر میں پیدا ہوئے اور پانچ بچوں کے والد تھے۔
دل دہلا دینے والی حقیقت یہ ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک فلسطین میں کھیلوں سے وابستہ 662 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 321 فٹبال سے تعلق رکھتے تھے۔ سلیمان العبید کی شہادت نہ صرف ایک کھلاڑی کے کھو جانے کا غم ہے بلکہ یہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کا ایک اور المناک باب ہے۔