شام کی حالیہ سیاسی صورتِ حال کے تناظر میں عبوری صدر احمد الشرع نے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی وحدت اور سرحدوں کی حفاظت کو وقت کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کو اندرونی اور بیرونی سطح پر درپیش سازشوں کے باوجود ریاست کو متحد رکھنے کی جدوجہد کسی صورت ترک نہیں کی جا سکتی۔
اجلاس میں بات کرتے ہوئے الشرع نے اس حقیقت کی جانب اشارہ کیا کہ کچھ طاقتیں اسرائیلی حمایت کے سہارے شام میں اپنی مرضی کے منصوبے نافذ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، لیکن ان کی یہ خواہشات کبھی پوری نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان قوتوں کا اصل مقصد شام کو تقسیم کرنا اور اندرونی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے، مگر قوم کے اتحاد اور ریاستی عزم کے سامنے یہ خواب ہمیشہ نامکمل رہے گا۔
الشرع نے واضح کیا کہ ملک کے جنوبی حصے، بالخصوص السویداء میں، ایسے عناصر سرگرم ہیں جو اپنی حدود سے تجاوز کر کے بدامنی کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے افراد کے خلاف قانونی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ ملک میں نظم و ضبط قائم رکھا جا سکے۔ انہوں نے کھلے الفاظ میں اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ السویداء میں براہِ راست مداخلت کر کے شام کو کمزور بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
اسی تناظر میں صدر الشرع نے شامی ڈیموکریٹک فورسز (قسد) کے طرزِ عمل پر بھی گفتگو کی۔ ان کے مطابق قسد کی جانب سے زمین پر کیے جانے والے کچھ اقدامات، مذاکرات میں طے پانے والے نکات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ تاہم انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ قسد اور شامی ریاست کے درمیان برسوں پر محیط ہم آہنگی موجود ہے، اور یہی بنیاد مستقبل کے معاہدے کو مضبوط بنائے گی۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ دونوں فریقین کے درمیان 10 مارچ کو ایک اہم معاہدہ طے پایا تھا، جس پر وہ مکمل عمل درآمد کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت شمال مشرقی شام میں قائم کرد خودمختار انتظامیہ کے تمام سول اور فوجی اداروں کو بتدریج شامی ریاستی ڈھانچے اور افواج میں ضم کر دیا جائے گا۔ الشرع کے مطابق معاہدے کے نفاذ میں صرف چند ماہ باقی ہیں اور جلد ہی یہ عملی طور پر نافذ ہو جائے گا، جس کے بعد ملک میں مزید سیاسی اور عسکری استحکام آئے گا۔
ان کے بقول، شام کو متحد رکھنے کی جدوجہد کسی صورت جنگ یا خانہ جنگی کے ذریعے نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ ایک سیاسی اور قانونی عمل ہونا چاہیے، تاکہ عوامی یکجہتی اور ریاستی اداروں کی ساکھ قائم رہے۔ الشرع نے اس بات پر زور دیا کہ شامی عوام کو ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہو کر ان قوتوں کو ناکام بنانا ہوگا جو ملک کو کمزور کرنے اور خانہ جنگی کی کیفیت کو بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
عبوری صدر نے ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا کہ شام کی وحدت ناقابلِ تقسیم ہے، اور بیرونی مداخلت یا اندرونی سازشیں ریاست کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ ان کے مطابق شام کا مستقبل صرف اتحاد، قانون کی حکمرانی اور قومی یکجہتی سے ہی روشن ہو سکتا ہے۔