لبنان کے صدر جوزف عون نے ایران کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ "لبنان کے معاملات میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ العربیہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں صدر عون نے انکشاف کیا کہ انھوں نے ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل علی لاریجانی سے ملاقات میں واضح طور پر کہا کہ ایران اور لبنان کے تعلقات احترام پر مبنی ہیں، لیکن یہ احترام اسی صورت قائم رہ سکتا ہے جب ایران لبنان کی خودمختاری میں مداخلت نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایران ایک دوست ملک ہے، مگر ہماری خودمختاری مقدم ہے”۔ صدر عون نے حزب اللہ کے اسلحے کے معاملے کو بھی لبنان کا داخلی مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ اس پر فیصلہ صرف ریاست کرے گی، نہ کہ کوئی بیرونی طاقت۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شام اور لبنان کے لیے امریکی ایلچی ٹوم براک کی جانب سے ایک تجویز پیش کی گئی ہے جس میں اسرائیل کے انخلا اور لبنانی معیشت کو سہارا دینے جیسے نکات شامل ہیں۔ تاہم، عون نے واضح کیا کہ اس تجویز پر عملدرآمد کے لیے کسی قسم کی دھمکی موصول نہیں ہوئی اور لبنان کسی بیرونی دباؤ کے تحت فیصلہ نہیں کرے گا۔ ان کے مطابق، بیروت حکومت اس وقت امریکی تجاویز کے اسرائیلی منظوری کے ساتھ سامنے آنے کا انتظار کر رہی ہے۔
صدر جوزف عون نے سعودی عرب کا بھی شکریہ ادا کیا، جنہوں نے نہ صرف لبنان میں صدارتی خلا کو پُر کرنے میں مدد کی بلکہ شام کے ساتھ سرحدی تعلقات کی بہتری کے لیے بھی تعاون فراہم کیا۔ انھوں نے سعودی عرب کے ساتھ تاریخی تعلقات کو لبنان کی پالیسی کا اہم ستون قرار دیا۔
صدر عون کا کہنا تھا کہ ان کی اولین ترجیح لبنان کا امن، استحکام اور معاشی اصلاحات ہیں، اور عدلیہ بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائیاں کر رہی ہے، جہاں کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں۔ فلسطینی مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے صدر نے واضح کیا کہ لبنان فلسطینیوں کی اپنے ملک میں آبادکاری کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا، اور فلسطینی کیمپوں سے اسلحہ ہٹانے کا فیصلہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ہو چکا ہے، مگر علاقائی کشیدگی کے باعث عملدرآمد میں تاخیر ہوئی ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم کے حالیہ دھمکی آمیز خطاب نے سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔ وزیر اعظم نواف سلام نے قاسم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ لبنان صرف ریاستی اداروں کو اسلحہ رکھنے کا حق دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لبنانی قیادت نے ایران اور حزب اللہ کے حوالے سے تاریخی موقف اپناتے ہوئے پہلی بار کھل کر تہران کے سامنے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ لبنان اب اپنی داخلی خودمختاری پر کسی بھی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں