اسرائیلی ریاست کے وزیر خارجہ گیڈون سائر نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، جس کے باعث وہ نہ صرف اسرائیل بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
بدھ کے روز عرب نیوز چینل العربیہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں گیڈون سائر نے کہا کہ ایران کے خلاف حالیہ 12 روزہ لڑائی کے دوران امریکہ کی بمباری میں شمولیت محض اس لیے نہیں تھی کہ ایران کا معاملہ اسرائیل کے لیے اہم ہے، بلکہ اس لیے کہ ایران ایک علاقائی خطرہ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا،ایران کا مسئلہ صرف اسرائیل تک محدود نہیں، بلکہ یہ پورے خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے، اسی لیے عالمی برادری کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔اس بیان سے ایک روز قبل منگل کے روز اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل ہر صورت اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ایران دوبارہ کبھی جوہری پروگرام شروع نہ کر سکے۔
یروشلم میں موساد سے وابستہ ایجنٹوں کے لیے منعقدہ ایک اعزازاتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈیوڈ بارنیا نے کہاجوہری ہتھیار بنانے کا تصور ایرانیوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکا ہے، اسی لیے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں اس راستے پر چلنے سے روکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے تعاون سے ایران کو پہلے ہی جوہری تنصیبات اور صلاحیتوں کے حوالے سے کافی نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔واضح رہے کہ مغربی طاقتیں طویل عرصے سے ایران پر الزام عائد کرتی آ رہی ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، جبکہ تہران اس الزام کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے اور مؤقف اختیار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
لبنان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے گیڈون سائر نے کہا کہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی حملے اور بمباریاں لبنان کی خودمختاری کے خلاف ہرگز نہیں ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کا وجود بذاتِ خود لبنان کی خودمختاری سے متصادم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان تنازعات محدود نوعیت کے ہیں اور انہیں آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے، مگر اصل مسئلہ حزب اللہ کی موجودگی ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل لبنان کے ساتھ امن اور نارمل تعلقات چاہتا ہے، تاہم اسرائیل کے لیے اپنی سلامتی کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
ہم لبنان کو حزب اللہ کے قبضے میں نہیں دیکھنا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ لبنان کا کنٹرول لبنانی عوام کے ہاتھ میں ہو، انہوں نے کہاشام سے متعلق ایک سوال پر گیڈون سائر نے کہا کہ اسرائیل شام کے ساتھ بھی سیکیورٹی معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے شام کی سرزمین پر قبضے کے کوئی عزائم نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھااگر ہم شام کے علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتے تو اب تک شام کا بڑا حصہ ہمارے کنٹرول میں ہوتا۔ ہم نہیں چاہتے کہ شام کی سرزمین سے کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو فروغ ملے، اسی لیے سیکیورٹی معاہدہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہوگا۔غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل امید کرتا ہے کہ جنگ بندی دوسرے مرحلے میں داخل ہو گی، تاہم اس کی سب سے بڑی رکاوٹ حماس کا غیر مسلح نہ ہونا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہم اپنی سرحدوں پر دہشت گردوں کو زندہ نہیں چھوڑ سکتے،آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں حالیہ ہلاکت خیز حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے گیڈون سائر نے کہا کہ دنیا بھر میں یہود دشمنی روکنے کے لیے ضروری اور مؤثر اقدامات نہیں کیے جا رہے۔
انہوں نے مغربی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بالخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہود دشمنی کے خلاف سخت اور مؤثر اقدامات کریں۔
