ریاض / واشنگٹن:عرب اور افریقی امور کے لیے امریکی صدر کے سینئر مشیر مسعد بولس نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے سوڈان میں جاری خونریز جنگ کے خاتمے اور فریقین کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار کرنے پر عملی اتفاق کر لیا ہے۔ ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک سوڈانی بحران کے سیاسی حل کے لیے قریبی رابطے میں ہیں۔
مسعد بولس نے سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کے ساتھ اپنی ملاقات کو نہایت نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس ملاقات میں سوڈان کی صورتحال سمیت خطے کو درپیش دیگر اہم بحرانوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کے مطابق ریاض کا کردار اس بحران میں کلیدی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
امریکی مشیر نے واضح کیا کہ امریکہ چار ملکی بین الاقوامی گروپ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر اور امریکہ — کے فریم ورک کے تحت ریاض کے ساتھ مل کر سوڈان میں امن کے قیام کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس تعاون کا مقصد انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی، امدادی سرگرمیوں کے لیے محفوظ رسائی اور طویل المدتی استحکام کے لیے عملی اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔
بولس کے مطابق سعودی سفارت کاری نے واشنگٹن میں سوڈان کے بارے میں موجود ان تصورات کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا جن کے تحت خرطوم کی صورتحال کو محض ایک داخلی وجودی بحران سمجھا جا رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سوڈان میں ہونے والے مظالم کے خاتمے کے لیے امریکی کردار کی ضرورت پر گفتگو کی تھی، جس کے بعد اس مسئلے پر امریکی دلچسپی میں نمایاں اضافہ ہوا۔
مسعد بولس نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ سوڈان میں تنازع کے خاتمے اور سویلین حکمرانی کی جانب منتقلی کے لیے مذاکرات کے مواقع پیدا کرنے کا پابند ہے۔ انہوں نے فریقین سے اپیل کی کہ وہ کسی پیشگی شرط کے بغیر فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی پر آمادہ ہوں تاکہ ایک جامع اور بامعنی سیاسی عمل کا آغاز ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) دونوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں، جن کا احتساب ناگزیر ہے۔ ان کے بقول امریکہ سوڈان کے بحران کو کسی صورت ثانوی معاملہ نہیں سمجھتا کیونکہ یہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکا ہے۔
