ریاض میں ہونے والی عرب اسلامی ممالک کی سربراہی کانفرنس کے صدارتی خطبے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم غزہ اور لبنان کے ساتھ ساتھ ایران پر کیے گئے اسرائیلی حملوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
انھوں نے واضح طور پر دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کسی حمایت کی حقدار نہیں ہے اور ہم اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ اور اس کے خلاف مشترکہ جدو جہد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ ہم فلسطین کے لیے یورپی یونین کی حمایت حاصل کرچکے ہیں اور ناروے نے بھی ہمارے ساتھ اتفاق کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پیش کردہ تجاویز دو ریاستی حل کے لیے ہیں۔
ہم ایسا فلسطین چاہتے ہیں جو آزاد اور خود مختار بھی ہو اور مستحکم بھی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فلسطین کو 1967ء کی پوزیشن پر آزاد کیا جائے اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت قرار دیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ ہم کسی طور پر اسرائیلی جارحیت اور مظالم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ ہم غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب تک 50 ہزار سے زیادہ اہل غزہ شہید ہوچکے ہیں۔ ہزاروں زخمی اور غائب ہیں۔ جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کانفرنس کے بعد آنے والے سربراہانِ مملکت سے بھی ملاقات کی۔ خاص طور پر ترکیا کے صدر کے ساتھ ان کی ملاقات کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔