عرب سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز کے مطابق یہ شیخ طاہر الدھام الصخری ہیں۔ ان کا تعلق اردن سے ہے۔ آج انھوں نے اپنی بیٹی کے قاتل کو فی سبیل اللہ معاف کیا ہے۔ اور قاتل کو دیت بھی واپس کردی جو کہ 32،000 دینار ،1 لاکھ 70،000 سعودی ریال، تقریباً 1کروڑ 25 لاکھ 82 ہزار روپے پاکستانی بنتے ہیں۔
واقعہ کچھ یوں ہوا کہ شیخ طاہر کی بیٹی ساجدہ طاہر یونیورسٹی سے اپنی سہلیوں کے ہمراہ واپس گھر آ رہی تھیں کہ راستے میں ان سے ایک غیر ملکی باشندے ولید کی گاڑی ٹکرا گئی جس سے ساجدہ طاہر موقع پر ہی وفات پاگئیں جبکہ کچھ طالبات زخمی ہوئیں۔
نوجوان ولید کو گرفتار کرلیا گیا۔ کیس چلا، دلائل دیے گئے۔ حادثے کے دو ماہ گزرجانے کے بعد فوت ہونے والی لڑکی ساجدہ طاہر کے چچاؤں کو قاتل ولید کے رشتے داروں نے 32000 دیناریعنی قتلِ خطا کی دیت پر معافی کے لیے راضی کرلیا۔
مقتولہ ساجدہ طاہر کے ایک چچا نے فون پر اپنے بھائی کو اس کی اطلاع دی اور شام کو گھر آ کر قاتل کے ورثاء کی طرف سے دیا گیا چیک بھی انھیں دے دیا۔ ویڈیو لنک پر شیخ طاہر کا بیان لیا گیا اور اگلے روز قاتل کو رہا کردیا گیا۔
اس کے بعد شیخ طاہر نے اپنے ہوٹل پر قاتل اور اس کے رشتے داروں، اپنے بھائیوں اور دوستوں کی دعوت کی۔ اس میں انھوں نے قاتل کے ورثاء کی طرف سے دیا گیا 32000 دینار کا چیک پھاڑتے ہوئے کہا کہ میں اِس نوجوان کو صرف اللہ کی رضا کے لیے معاف کرتا ہوں۔
شیخ طاہر نے کہا، کوئی بات نہیں، جو اللہ کو منظور تھا وہی ہوا، اللہ میری بیٹی ساجدہ کو جنت میں جگہ عطا فرمائے۔ میرے پاس پانچ بیٹیاں اور بھی ہیں۔ روز غزہ میں ہماری بیٹیاں شہید ہو رہی ہیں۔ اگر اِس نوجوان سے غلطی ہوگئی ہے تو میں اِسے بغیر دیت کے معاف کرتا ہوں۔ اللہ میری بیٹی کو اس کے بدلے معاف فرمائے، اور اسے جنت میں جگہ عطاء فرمائے۔