ایک سابق امریکی فوجی مشیر، جان روزنبرگ، نے پاکستان کی سیکیورٹی مسائل سے نمٹنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششوں کو سراہا ہے، حالانکہ دنیا میں پاکستان کے بارے میں کئی غلط تصورات موجود ہیں۔ شکاگو ٹریبیون میں اپنے مضمون میں انہوں نے پاکستان کو ایک مضبوط قوم قرار دیا جو مشکل حالات کے باوجود استحکام کے لیے کوشاں ہے۔
روزنبرگ نے بتایا کہ پاکستان، جس کی آبادی 25 کروڑ سے زائد ہے، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف سرگرم ہے۔ ملک نے 3 لاکھ فوجی اور نیم فوجی اہلکار تعینات کیے ہیں، جن کی کارروائیوں کے نتیجے میں گزشتہ آٹھ ماہ میں 193 اہلکار شہید اور 541 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان ہر سال دہشت گردی کے خلاف 2 ارب ڈالر سے زائد خرچ کرتا ہے اور اس جنگ کی وجہ سے اسے 153 ارب ڈالر کا براہ راست اور 450 ارب ڈالر کا بالواسطہ نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے پاکستان کی جغرافیائی صورتحال اور چین، ایران، اور افغانستان سے متصل سرحدوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ 1980 کی دہائی کی سوویت-افغان جنگ کے اثرات بھی اب تک ملک کی سیکیورٹی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
روزنبرگ نے پاکستان کی جمہوری نظام، باقاعدہ انتخابات، اور عدلیہ کی آزادی کو سراہا۔ صحافت پر موجودہ پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سوشل میڈیا کو ملک کی فعال سول سوسائٹی کا عکاس قرار دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے پاکستان کے لیے منصفانہ رویہ اپنانے کی اپیل کی۔
اپنے وسیع تجربے کے ساتھ، روزنبرگ نے زور دیا کہ دنیا کو پاکستان کی مشکلات اور کامیابیوں کو متوازن نظر سے دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو بہتر بنانے کی مسلسل کوششوں کو سراہا