ترکی کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ہفتے انقرہ میں امریکی نائب وزیر خارجہ جان باس کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیں گے کہ شام کو دہشت گرد عناصر سے پاک کرنا ضروری ہے تاکہ ملک میں امن و امان اور استحکام قائم ہو سکے۔
ترک وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق، یہ بات چیت جمعرات اور جمعہ کو ترکی کے نائب وزرائے خارجہ کے ساتھ ہوگی اور اس میں شام میں استحکام کے قیام پر توجہ دی جائے گی۔
بات چیت کے دوران ترکی اپنی یہ پختہ درخواست دہرائے گا کہ شام کو مکمل طور پر دہشت گرد عناصر سے صاف کرنا ناگزیر ہے تاکہ علاقے میں امن قائم ہو سکے۔
مذاکرات میں ایک جامع حکومت کے قیام پر بھی زور دیا جائے گا، جس میں شام کے تمام گروہوں کی نمائندگی ہو۔
جان باس کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ترکی نے بارہا خبردار کیا ہے کہ وہ شمال مشرقی شام میں موجود کرد ملیشیا وائی پی جی کے خلاف ایک سرحد پار فوجی آپریشن کر سکتا ہے۔
ترکی وائی پی جی کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اسے ان کرد جنگجوؤں کا حصہ مانتا ہے جو دہائیوں سے ترک ریاست کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔
ترکی نے وائی پی جی سے ہتھیار ڈالنے اور مکمل تحلیل کا مطالبہ کیا ہے۔
وائی پی جی، شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کی قیادت کرتی ہے، جو داعش کے خلاف جنگ میں امریکہ کی اہم اتحادی رہی ہے۔
لیکن ترکی کا موقف یہ ہے کہ وائی پی جی کا خاتمہ خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔ اس حوالے سے ترکی نے اپنے نیٹو اتحادی امریکا سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ وہ وائی پی جی کی حمایت بند کرے۔
ترکی پہلے بھی شمالی شام میں کئی فوجی آپریشن کر چکا ہے اور اہم علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکا ہے۔
مذاکرات کے دوران یہ توقع کی جا رہی ہے کہ ترکی شام کی تعمیر نو کے لیے امریکا کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ بھی کرے گا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے شام کے کرد گروہ کمزور ہو گئے ہیں، جبکہ موجودہ شامی حکومت ترکی کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتی ہے۔
اس حوالے سے ترکی اور شام کے درمیان تعاون مستقبل میں مزید بڑھ سکتا ہے۔
ان مذاکرات میں ترکی کا مقصد صرف شام میں دہشت گرد عناصر کے خاتمے پر زور دینا ہی نہیں بلکہ امریکا سے یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ وہ خطے میں ایسے گروہوں کی حمایت نہ کرے جو ترکی کے مفادات کے خلاف ہوں۔
ترکی کے حکام کا کہنا ہے کہ شام کے استحکام اور سلامتی کے لیے تمام گروہوں کو متحد کرنا اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انقرہ کا یہ موقف خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اہم ہے۔