سعودی عرب کی وزارت خزانہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مشرق وسطیٰ کے تنازعات سے متاثرہ معیشتوں کی بحالی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی گول میز کانفرنس کی میزبانی کی، جس میں خاص طور پر شام پر توجہ دی گئی۔
یہ اجلاس ابھرتی ہوئی منڈیوں کی معیشتوں کے لیے پہلے سالانہ عالمی العلا کانفرنس کے موقع پر منعقد ہوا۔
اس اجلاس میں خطے کے مختلف ممالک کے وزرائے خزانہ، شام کے وزیر خارجہ، عالمی بینک گروپ کے اعلیٰ عہدیداران، دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سربراہان، اور عرب کوآرڈینیشن گروپ کے نمائندگان شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں تنازعات سے متاثرہ ممالک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
انہوں نے اس امر پر روشنی ڈالی کہ ان ممالک کی معیشت کی بحالی اور انسانی ضروریات کو مؤثر، فوری اور پائیدار طریقے سے پورا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں۔
بیان میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے علم کے تبادلے اور باہمی تعاون کے ذریعے استحکام اور ترقی کے لیے اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔
یہ اجلاس تنازعات سے متاثرہ ممالک کو درپیش حالیہ اقتصادی اور سماجی چیلنجز کا جائزہ لینے، ان کے حل کے لیے مربوط کوششوں کو فروغ دینے اور مشترکہ تعاون کو مضبوط کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
اس بات پر زور دیا گیا کہ کسی ایک ملک میں عدم استحکام کے منفی اثرات پورے خطے پر پڑ سکتے ہیں، جس کے سدباب کے لیے ہم آہنگ حکمت عملی ضروری ہے۔
اس اجلاس میں شام کی موجودہ اقتصادی اور انسانی صورتحال کو خصوصی اہمیت دی گئی۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے تنازعات سے متاثرہ معیشتوں کی بحالی کے لیے درج ذیل ترجیحات پر اتفاق کیا:
ان ممالک کی معاشی اور سماجی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جائے، جس میں انسانی اور تعمیراتی ضروریات، ادارہ جاتی ترقی کی ترجیحات، پالیسیوں میں موجود خلا، اور مالی وسائل کی کمی کا جائزہ شامل ہو۔
آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ادارہ جاتی ترقی کے اقدامات کو تیز کریں گے، تاکہ موجودہ اداروں کو مستحکم کیا جا سکے اور جہاں ضروری ہو، وہاں نئے ادارے قائم کیے جائیں۔
مالیاتی، مانیٹری اور بینکنگ کے بنیادی اداروں کو مضبوط بنانے کو ترجیح دی جائے گی تاکہ مؤثر اقتصادی نظم و نسق ممکن ہو سکے۔
شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ وسیع پیمانے پر مالیاتی مدد کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے بین الاقوامی و علاقائی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مربوط کوششیں کی جائیں گی۔
یہ مالی امداد تعمیر نو کے منصوبوں اور انسانی امداد کے لیے مختص کی جائے گی۔
آئی ایم ایف، عالمی بینک، عرب کوآرڈینیشن گروپ، اور خطے کے ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے ادارہ جاتی مینڈیٹ کے تحت مشترکہ اقدامات کو فروغ دیں گے اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ میں اقتصادی بحالی کے لیے مؤثر بین الاقوامی ردعمل کو یقینی بنائیں گے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ان اقدامات کی نگرانی کے لیے ایک غیر رسمی کوآرڈینیشن گروپ تشکیل دیا جائے گا، جو اقتصادی بحالی کے اقدامات کی پیش رفت کو یقینی بنائے گا اور بین الاقوامی شراکت داروں میں ہم آہنگی پیدا کرے گا۔
مزید برآں، ان امور پر گفتگو جاری رکھنے کے لیے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے آئندہ بہاری اجلاس (25-27 اپریل) واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کیے جائیں گے۔