رمضان کی آمد دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک خاص روحانی اور خوشی کا موقع ہوتا ہے۔
ہر سال رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ اپنے گھروں کو خوبصورتی سے سنوارنے میں مصروف ہو جاتے ہیں تاکہ اس مقدس مہینے کی برکتوں کو خوش آمدید کہا جا سکے۔
سعودی عرب میں بھی یہ روایت بڑے جوش و خروش سے نبھائی جاتی ہے، جہاں نہ صرف گھروں بلکہ گلیوں اور بازاروں کو بھی روشن قمقموں، رنگ برنگی جھنڈیوں، چاند ستاروں اور روایتی فانوسوں سے مزین کیا جاتا ہے۔
جدہ کی رہائشی الہام مرزا ایک ایسی خاتون ہیں جو ہر سال اپنے خاندان کے ساتھ مل کر رمضان کی تیاریاں کرتی ہیں۔
ان کے بقول،میری بیٹیاں اور ان کے بچے ہر رمضان میں میرے گھر آتے ہیں اور ہم سب مل کر گھر کو سجاتے ہیں۔
بچوں کے لیے یہ ایک خوشی کا موقع ہوتا ہے، وہ مٹھائیاں اور سجاوٹ کے سامان کو دیکھ کر بے حد خوش ہوتے ہیں، اور یہ سب کچھ انہیں رمضان کی اہمیت کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
ان کی بیٹی روآ بھی اپنی والدہ کے ساتھ بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہتی ہیں،جب میں بچی تھی تو اپنی امی کے ساتھ مل کر گھر سجایا کرتی تھی، اور اب میں وہی روایت اپنے بچوں کے ساتھ دہرارہی ہوں۔
یہ روایت نہ صرف گھروں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہے بلکہ نسل در نسل اس مقدس مہینے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔
مرزا اور ان کا خاندان زیادہ تر سجاوٹ کا سامان جدہ کے تاریخی علاقے البلد کے بازاروں سے خریدتے ہیں، جہاں رمضان کے موقع پر خوبصورت فانوس اور دیدہ زیب بینرز کی بھرمار ہوتی ہے۔
الہام مرزا کا کہنا ہے، بازار جانا اور خریداری کرنا رمضان کی تیاریوں کا ایک خاص حصہ ہوتا ہے۔
وہاں کے روایتی بازاروں میں ملنے والی منفرد چیزیں رمضان کے حقیقی جذبے کو اجاگر کرتی ہیں۔
رمضان کی تیاریوں میں صرف گھر سجانا ہی شامل نہیں بلکہ یہ ایک ایسا موقع بھی ہوتا ہے جب خاندان ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔
ان کا پوتا یوسف خوشی سے کہتا ہے، مجھے دادی کے ساتھ گھر سجانا بہت اچھا لگتا ہے، اس سے مجھے اپنے خاندان کے قریب ہونے کا احساس ہوتا ہے اور یہ یاد دلاتا ہے کہ رمضان ہمارے لیے کیوں اہم ہے۔
جدہ کی ایک اور خاتون، مجدہ ابو لبان بھی ہر سال رمضان کی آمد پر اپنے گھر کو خوبصورتی سے سجاتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، رمضان کی رونق ہی الگ ہوتی ہے، اس مہینے میں ایک خاص خوشی اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔
اس سال جدہ کے بازاروں میں رمضان کی سجاوٹ کے لیے سامان کی بے حد وسیع اقسام موجود تھیں، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں زیادہ منفرد اور دلکش تھیں۔ ابو لبان کے مطابق، بازار میں نئے رنگوں اور ڈیزائنز کے ساتھ مصری اور بھارتی سجاوٹ کے انداز بھی نمایاں تھے۔
خاص طور پر سونے اور سیاہ رنگ کے امتزاج، لکڑی اور کپڑے کے منفرد ڈیزائنز، اور نیلے، پیلے، ارغوانی اور سنہری رنگوں کے امتزاج نے سجاوٹ کے سامان کو اور زیادہ دلکش بنا دیا تھا۔
ابو لبان کے لیے رمضان کی سجاوٹ صرف ایک رسم نہیں بلکہ اپنے خاندان کو قریب لانے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔
ان کا کہنا ہے، میں ہر سال اپنے گھر کو اس لیے سجاتی ہوں کیونکہ یہ روحانی ماحول کو مزید خوبصورت بناتا ہے اور میرے خاندان کے لیے خوشی کا باعث بنتا ہے۔‘
وہ مزید بتاتی ہیں، میں ہر سال پچھلے سال کی کچھ سجاوٹ محفوظ رکھتی ہوں اور اس میں نئے عناصر شامل کر کے تھوڑا نیا انداز دیتی ہوں تاکہ زیادہ اخراجات نہ ہوں لیکن گھر کی رونق برقرار رہے۔
میرے بچے بھی اس میں بہت دلچسپی لیتے ہیں، خاص طور پر رمضان کے تحائف اور مہمانوں کے استقبال کے لیے دسترخوان سجانے میں۔
آج کل بازاروں اور آن لائن اسٹورز میں روایتی فانوسوں کے علاوہ مختلف جدید انداز کی سجاوٹ بھی دستیاب ہے، جو ہر گھر کی ضروریات کے مطابق ترتیب دی جا سکتی ہے۔
ابو لبان کہتی ہیں،اب صرف فانوس ہی نہیں بلکہ ہر سال سجاوٹ کے نئے ڈیزائن متعارف کروائے جاتے ہیں، اور آن لائن خریداری کی سہولت کے باعث مزید متنوع آپشنز موجود ہیں۔‘
وہ مختلف انداز اپنانا پسند کرتی ہیں اور ہر سال اپنے گھر میں مختلف کونوں کے لیے مخصوص تھیمز کا انتخاب کرتی ہیں۔
وہ بتاتی ہیں،مجھے ایک ہی سٹائل پر قائم رہنا پسند نہیں، ہر کمرے یا گھر کے کسی مخصوص حصے کے لیے مختلف تھیم منتخب کرتی ہوں۔
اس سال خاص طور پر مصری رمضان سجاوٹ نے مجھے بے حد متاثر کیا، جو انتہائی تخلیقی ڈیزائنز پر مشتمل تھی۔‘
تاہم، وہ اس بات کا بھی اعتراف کرتی ہیں کہ کچھ سجاوٹ کے سامان، خاص طور پر سیاہ اور سنہری رنگ کے امتزاج میں تیار کیے گئے شاندار ڈیزائنز، قیمت میں کافی زیادہ ہوتے ہیں۔
سجاوٹ کے علاوہ رمضان کے روحانی ماحول میں خوشبوؤں کا بھی اہم کردار ہوتا ہے۔
ابو لبان کہتی ہیں، میرے لیے رمضان کا مکمل لطف لینے کے لیے عود اور لوبان کی خوشبو بہت ضروری ہے، خاص طور پر تراویح کی نماز اور افطار کے بعد۔ یہ خوشبو گھر کے روحانی ماحول میں مزید خوبصورتی کا اضافہ کرتی ہے۔
رمضان کے بعد بھی کچھ سجاوٹ برقرار رکھی جاتی ہے، خاص طور پر عید کے موقع پر۔
ابو لبان کے مطابق، چاند، ستارے اور محرابوں کی کچھ سجاوٹ عید کے لیے بھی محفوظ رکھتی ہوں، اور کچھ فانوس بھی سنبھال کر رکھتی ہوں تاکہ اگلے سال بھی استعمال کیے جا سکیں۔‘‘
نمرہ صدیقی، جو کہ ایک پاکستانی نژاد خاتون ہیں، رمضان کی تیاریوں میں خاص دلچسپی رکھتی ہیں اور ان کی والدہ بھی ہر سال رمضان کی سجاوٹ کے لیے بے حد پرجوش رہتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں، رمضان اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، اور اس کے آتے ہی دل میں ایک خاص خوشی اور فخر کا احساس ہوتا ہے۔
اس سال، اپنی عام رمضان تیاریوں کے ساتھ، وہ اپنے یوٹیوب چینل پر ایک سیریز بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، جس میں وہ رمضان کے تجربات اور اس مہینے کی خاص باتوں پر روشنی ڈالیں گی۔
یہ تمام روایات رمضان کی اصل روح کو زندہ رکھتی ہیں، جو خاندانوں کو قریب لانے اور اس مقدس مہینے کی برکتوں کو محسوس کرنے میں مدد دیتی ہیں