حرم مکی کی جدید توسیع کی ایمان افروز ویڈیوز پوری دنیا کے مسلمانوں کا سینہ ٹھنڈا کر رہی ہیں۔ یہ مصنوعی یا آرٹی فشل ویڈیوز نہیں ہیں۔ یہ مسجد الحرام اور خانہ کعبہ شریف کے حقیقی مناظر ہیں۔ یہ حرم مکی کی تیسری سعودی توسیع کی اصلی فوٹیج ہے، جس کی تعمیر میں ایک اندازے کے مطابق 22 سال لگے ہیں۔
سعودی عرب کے سابق بادشاہ کنگ عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود نے دو دہائیاں قبل اس عظیم الشان پروجیکٹ کا آغاز کیا تھا، یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ شاہ عبد اللہ مرحوم نے جب اس منصوبے کا مسودہ اور معاہدہ تیار کروایا تھا تو اس میں انھوں نے کیا لکھوا تھا؟
عرب حکمرانوں بالخصوص آل سعود کے بادشاہوں نے ہمیشہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی نہ صرف مالی مدد کی بلکہ ان کو اپنے ساتھ خیر وبرکت کی دعاؤوں اور التجاؤں میں بھی شامل رکھا۔ شاہ عبد اللہ نے جب حرم مکی کی تیسری توسیع کا معاہدہ منظور کیا تو اس میں یہ تحریر خاص طور پر لکھوائی کہ :
اسئل اللہ تبارک وتعالی ان یتقبل ذلک منی: میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھ سے یہ نیکی قبول فرمائے۔
ویفتح فیہ برکات الدنیا والآخرہ : اس کی وجہ سے ہمیں دنیا و آخرت کی برکات سے نوازے۔
وان یجعل ما قدمت حجاباً لی عن النار : اس منصوبے میں، میں جو کچھ خرچ کر رہاہوں اسے میرے لیے جہنم سے رکاوٹ کا ذریعہ بنائے۔
وسببا للفوز برضا ء الرحمن : اسے کامیابی اور رحمان کی رضا کا سببا بنائے۔
والبرکۃ لی فی عمری وذریتی ومالی : اس نیکی کی وجہ سے میری عمر، میری ذریت اور میرے مال میں برکت عطا فرمائے۔
ووالدی وزوجاتی واولادی اولمسلمین : اس نیکی کی وجہ سے میرے والدین، میری بیویوں، میری اولاد، اور تمام مسلمانوں کو برکت عطا فرمائے۔
اللہ تعالی شاہ عبد اللہ مرحوم کو جزائے خیر عطا فرمائے جنھوں نے حرم شریف کی توسیع میں نہ صرف بے تحاشہ دولت خرچ کی بلکہ اس کے اجر و ثواب میں اپنے اہل خانہ کے علاوہ تمام مسلمانوں کو بھی شامل کرتے ہوئے اس منصوبے کی قبولیت کی دعا مانگی۔ انھوں نے آگے لکھوایا :
و قد اشرکتُ فی اجر وقفی والدی واخوانی : میں اس ثواب کے کام میں اپنے والد ، اپنے بھائیوں کو شامل کرتا ہوں
واولادی وزوجاتی : اپنی اولاد اور اپنی بیویوں کو شامل کرتا ہوں
وارحامی : اور اپنے رحم کے رشتوں کو شامل کرتا ہوں
وشعبی ولکل مواطن ومواطنۃ: اور اپنے معاشرے کے تمام لوگوں ، ہر سعودی مرد اور ہر سعودی عورت کو شامل کرتا ہوں۔
قارئین کرام یہ ایک عظیم حکمران کا تخیل ہے جو اپنے نیک اعمال کی جزا میں نہ صرف اپنے رشتے داروں، اپنے آباو اجداد، اپنی آل اولاد، اور اپنے ملک کے لوگوں کو شامل رکھے ہوئے ہے بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو بھی اس کے اجر و ثواب میں شامل کرنے کی دعائیں مانگ رہا ہے۔
ثمر اُسی شاخ کو لگتا ہے جو مفید ہو، خیر اُسی کے ہاتھ سے بٹتی ہے جس میں بانٹنے کا حوصلہ اور سلیقہ ہو۔ کوئی تو وجہ ہوگی کہ اللہ رب العزت نے آل سعود کو عربوں اور مسلمانوں میں وہ غلبہ عطا فرمایا ہے کہ ایک صدی سے یہ لوگ مسلمانوں کی خدمت بھی کر رہے ہیں اور سیاست و سفارت میں قیادت بھی کر رہے ہیں۔