واشنگٹن: امریکا نے ایک بڑے فیصلے کے تحت پاکستان، چین، ایران، متحدہ عرب امارات اور جنوبی افریقہ کی 80 کمپنیوں کو اپنی برآمدات کی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں 50 سے زائد چینی کمپنیاں شامل ہیں جبکہ پاکستان کی 19 کمپنیاں بھی پابندیوں کی زد میں آئی ہیں۔
امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں امریکی ٹیکنالوجی کو غیر قانونی طور پر فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی تھیں۔ خاص طور پر چین کی معروف انسپر گروپ کی 6 ذیلی کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ چینی فوج کے لیے سپر کمپیوٹرز کی تیاری میں معاونت فراہم کر رہی تھیں۔
چینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو "غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا تجارت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ پاکستانی حکام نے ابھی تک سرکاری ردعمل نہیں دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس اقدام سے متاثرہ کمپنیوں کو امریکی ٹیکنالوجی تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خصوصاً پاکستانی دفاعی اور ٹیکنالوجی شعبے کو اس سے کافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
امریکا نے ایران کی 4 کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ملک کے ڈرون اور بیلسٹک میزائل پروگرام میں ملوث ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے بھی نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں عالمی تجارت میں نئی کشمکش کا باعث بن سکتی ہیں۔ متاثرہ ممالک ممکنہ طور پر بین الاقوامی فورمز پر اس امریکی اقدام کے خلاف احتجاج کریں گے۔