اسلام آباد: موجودہ حکومت کے ایک سال کے دوران بھارت سے سالانہ بنیادوں پر درآمدات میں چوتھی بار اضافہ ہوا ہے، جو سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے باوجود ایک غیر معمولی معاشی پیشرفت ہے۔ وزارت تجارت کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق فروری 2025 میں بھارت سے درآمدات میں 28 فیصد کا قابل ذکر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
– فروری 2025 میں بھارت سے درآمدات 2 کروڑ 68 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی
– گزشتہ سال اسی مدت میں یہ مقدار محض 2 کروڑ 8 لاکھ ڈالر تھی
– رواں مالی سال کے اگست اور ستمبر میں بھی مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا
حکام کے مطابق پاکستان نے اگست 2019 میں بھارت کے ساتھ تجارت معطل کر دی تھی، لیکن بعد ازاں زندگی بچانے والی ادویات کی درآمد کی اجازت دینے سمیت کچھ شعبوں میں نرمی کی گئی۔ یہ دلچسپ امر ہے کہ سفارتی کشیدگی کے باوجود تجارتی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ پاکستان کی معیشت کی بنیادی ضروریات کو ظاہر کرتا ہے۔ ادویات اور صنعتی اجزاء جیسی اہم اشیا کی مانگ نے درآمدات کو بڑھاوا دیا ہے،ایک سینئر معاشی ماہر نے بتایا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق تجارتی تعلقات میں مزید بہتری کے امکانات موجود ہیں، خاص طور پر ان شعبوں میں جہاں باہمی انحصار پایا جاتا ہے۔ تاہم، سفارتی محاذ پر پیش رفت ہی تجارتی رکاوٹوں میں حتمی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ تجارتی اضافہ اس بات کا غماز ہے کہ معاشی ضروریات اکثر سیاسی اختلافات پر غالب آ جاتی ہیں۔ کیا یہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا؟ آنے والے مہینے اس سوال کا جواب دیں گے۔