تھائی لینڈ اور میانمار میں شدید زلزلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور جانی نقصان ہوا۔
جمعے کے روز آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے نے کئی علاقوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا، اور متعدد عمارتیں لرز کر زمین بوس ہو گئیں۔
سب سے زیادہ نقصان میانمار میں ہوا جہاں ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 150 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 700 سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے اور جرمنی کے جی ایف زیڈ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی اور اس کا مرکز میانمار میں واقع تھا۔
زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جانے کے بعد مختلف علاقوں میں 6.4 شدت کے آفٹر شاکس بھی آئے، جس کی وجہ سے خوفزدہ لوگ گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
حکام نے شہریوں کو ہدایت دی کہ وہ محفوظ مقامات پر رہیں اور غیر ضروری طور پر عمارتوں میں داخل نہ ہوں، کیونکہ مزید جھٹکوں کا خطرہ برقرار ہے۔
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں زلزلے نے ایک 30 منزلہ زیر تعمیر عمارت کو زمین بوس کر دیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی عمارت گری، اردگرد موجود لوگ چیختے چلاتے ہوئے جان بچانے کے لیے دوڑنے لگے۔
پولیس نے کہا ہے کہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ عمارت کے گرنے کے وقت اندر کتنے افراد موجود تھے، تاہم اب تک تین ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
زلزلے کے اثرات میانمار کے شہر منڈالے میں بھی دیکھنے میں آئے، جہاں تاریخی اہمیت کے حامل سابق رائل پیلس کو جزوی نقصان پہنچا۔
اس علاقے میں زلزلے کی سرگرمی عام طور پر محسوس کی جاتی ہے، لیکن چونکہ یہاں آبادی کم ہے اور عمارتیں زیادہ بلند نہیں ہیں، اس لیے نقصان کا دائرہ محدود رہا۔
زلزلے کے وقت مختلف علاقوں میں موجود افراد نے خوفناک مناظر کو بیان کیا۔
ایک سیاح، فریسر مارٹن، جو اس وقت تھائی لینڈ میں موجود تھے، نے بتایا کہ اچانک پوری عمارت ہلنے لگی اور ہر طرف افراتفری مچ گئی۔
ابتدا میں وہ صورتحال کو نظر انداز کرتے رہے، لیکن جب جھٹکے شدید ہو گئے اور عمارت واضح طور پر لرزنے لگی تو انہوں نے فوری طور پر قریبی پارک میں پناہ لے لی۔
حکام نے امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطے میں زلزلے کی سرگرمیاں اکثر دیکھی جاتی ہیں، لیکن اس شدت کے جھٹکے کم ہی آتے ہیں، جو کہ بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔