راولپنڈی/اسلام آباد: افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز کے لیے حکومت پاکستان کی مقرر کردہ آخری تاریخ آج 31 مارچ کو اختتام پذیر ہو رہی ہے، جس کے بعد جڑواں شہروں میں غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز ہو گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والے کسی بھی افغان شہری کو ان کے اہل خانہ سمیت گرفتار کرکے ملک بدر کیا جائے۔
راولپنڈی پولیس چیف نے تمام ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مقیم غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف فوری کارروائی کریں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ نئی پالیسی کے تحت اگر کسی خاندان کا ایک فرد بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا جاتا ہے تو پورے خاندان کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق، رواں سال جنوری سے اب تک 923 افغان شہریوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جن میں سے 715 کو چھوڑ دیا گیا جبکہ 213 افراد کو افغانستان بھیج دیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں 116 اے سی سی کارڈ ہولڈرز، 290 پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے اور 21 یو این ایچ سی آر ٹوکن ہولڈرز شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے اپنے حالیہ بیان میں پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے کا حل افغانستان، پاکستان اور بین الاقوامی برادری کے مشترکہ اقدامات میں مضمر ہے۔ ادارے نے زور دیا ہے کہ پاکستان سے افغان مہاجرین کی مستقل میزبانی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
یاد رہے کہ پاکستان فی الحال 15 لاکھ 20 ہزار رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، جبکہ اندازوں کے مطابق 8 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان شہری بھی ملک میں مقیم ہیں۔ پی او آر کارڈ ہولڈرز کے لیے حکومت نے واپسی کی نئی تاریخ 30 جون 2025 مقرر کی ہے۔
سکیورٹی ماہرین کے مطابق، یہ اقدام ملکی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی ضروری تھا، جبکہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے خاندانی بلیک لسٹنگ کے اصول پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ فی الحال پولیس جڑواں شہروں کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے۔