مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ کے ایک نجی مشن ہسپتال میں ہونے والے متعدد مشکوک دل کے آپریشنز کے بعد ایک ہولناک انکشاف سامنے آیا ہے۔
ایک ایسے شخص نے، جو خود کو برطانیہ کے نامور کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر جان کیم ظاہر کر رہا تھا، کم از کم 15 دل کے آپریشن کیے جن میں سے 7 مریض جانبر نہ ہو سکے۔
بعد ازاں تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ شخص دراصل کوئی مستند ڈاکٹر نہیں بلکہ ایک جعلساز تھا۔
اس مبینہ جعلی ڈاکٹر کی شناخت نریندر یادو کے طور پر ہوئی ہے، جو دو ماہ سے زائد عرصے تک ہسپتال میں خدمات انجام دیتا رہا۔
اُس نے خود کو لندن میں مقیم ماہر قلب ظاہر کیا اور مریضوں کو دھوکے میں رکھ کر بڑے آپریشن انجام دیے۔
حیرت انگیز طور پر، وہ ہسپتال میں نہ صرف مریضوں کو چیک کرتا رہا بلکہ ان کی انجیوگرافی اور سرجری جیسی حساس طبی کارروائیوں میں بھی شامل رہا۔
یہ تمام صورتحال اس وقت منظر عام پر آئی جب ان دو مہینوں کے دوران کئی اموات ہوئیں اور متاثرہ خاندانوں نے ہیومن رائٹس کمیشن سے رجوع کیا۔
ان شکایات میں کہا گیا کہ ڈاکٹر کے علاج کے طریقے غیر تسلی بخش تھے، اور کئی مریض سرجری کے فوری بعد جان کی بازی ہار گئے۔
متاثرین میں شامل نبی قریشی نے بتایا کہ اُن کی والدہ کو ہارٹ اٹیک کے بعد ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
انجیوگرافی کے دو دن بعد ان کی طبیعت مزید بگڑی اور وہ انتقال کر گئیں۔
اُس وقت خاندان کو صرف یہی بتایا گیا کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت ہوئی، اس لیے انہوں نے پوسٹ مارٹم نہیں کروایا۔
لیکن جب میڈیا کے ذریعے جعلی ڈاکٹر کی حقیقت سامنے آئی تو وہ شدید صدمے میں آ گئے۔
ایک اور متاثرہ شہری، جتندر سنگھ نے بتایا کہ ان کے والد کو محض گیس کی شکایت پر ہسپتال لے جایا گیا تھا، لیکن ان کی بھی انجیوگرافی کی گئی اور جلد ہی ہارٹ سرجری کا مشورہ دے دیا گیا۔
سرجری کے بعد ان کے والد کا انتقال ہو گیا، اور ان کے مطابق نہ تو ڈاکٹر موجود تھا، نہ ہی مطلوبہ دوا مریض کو دی گئی۔
اس واقعے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی ہے۔ ضلع کلکٹر سدھیر کوچر نے بتایا کہ معاملے کی تہہ تک جانے کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، تاہم ابھی تک مکمل تفصیلات منظر عام پر نہیں آئیں۔
ادھر نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے مریضوں کی زندگی سے کھلواڑ قرار دیا ہے۔
اور اس بات پر زور دیا ہے کہ جعلسازی اور غفلت کے مرتکب افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ملزم نریندر یادو اس وقت مفرور ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔