لبنان، بیروت کے مختلف علاقوں میں رابطوں کے لیے استعمال ہونے والی مختلف ڈیوائسز میں خوفناک دھماکے، لگ بھگ 3000 افراد زخمی، 11 ہلاک۔ سینکڑوں زخمیوں کی حالت تشویشناک بتلائی جاتی ہے۔
دھماکوں میں بیروت میں مقیم ایرانی سفیر بھی شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
حزب اللہ کی مواصلاتی ڈیوائسسز میں دھماکوں کے بعد ایک اسپتال کے باہر، جہاں زخمیوں کے ورثاء موجود تھے، وہاں بھی دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے موبائل ڈیوائسز میں ہوئے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل ڈیوائسز کے ذریعے دھماکے ہونا، بعید از امکان عمل ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے سابق سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو بھی گزشتہ ماہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ان کی موبائل ڈیوائس کو ٹریس کرکے قتل کیا گیا تھا۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ڈیوائسز کے ذریعے دھماکے کرنا، کیونکر ممکن ہوا، تاہم اس وقت بیروت پر خوف کی فضا چھائی ہوئی ہے۔
ایرانی اور حزب اللہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے گزشتہ روز تل ابیب پر یمن کی طرف سے کیے گئے میزائل حملوں کے جواب میں، کیے گئے ہیں۔ اور حزب اللہ جلد اسرائیل کو ان دھماکوں کا جواب دے گا۔