کل لبنان کے دار الحکومت بیروت میں مختلف جگہوں پر حزب اللہ کے زیر استعمال مواصلاتی سسٹم میں پیجر دھماکے ہوئے جن سے درجن کے قریب لوگ ہلاک جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے۔
تاہم ابھی تک دھماکوں میں استعمال کی گئی تکنیک اور ٹیکنالوجی کے متعلق درست معلومات حاصل نہیں ہوسکیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پر تحقیقات جاری ہیں۔ اسرائیل نے ان دھماکوں کی ایجاد سے خطے میں کھلبلی مچادی ہے۔ جنگوں کی دنیا میں ایک نیا ہتھیار متعارف کروا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل کی حالیہ "پیجر” کاروائی نے حزب اللہ کے مواصلاتی سسٹم کے ساتھ ساتھ اس کے عسکری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
حزب اللہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ ہم اس کاروائی کا جواب دیں گے جبکہ ایران نے بھی حسب معمول حزب اللہ کو مکمل تعاون کی پیشکش کی ہے۔ لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کے اس بیان سے حزب اللہ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا، ایران صرف باتوں سے دل موہ لیتا ہے اور خلیج میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے خلفشار کا موجب بنا رہتا ہے۔
دوسری طرف حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے موبائل فونز اور انٹرنیٹ کے استعمال کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے، اپنے کارکنان کو ان سے اجتناب کرنے کو کہا ہے۔
لبنانی وزیر صحت نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ لوگوں کو زیادہ تر زخم "چہرے، ہاتھ اور پیٹ” پر آئے ہیں۔
اسی نوعیت کے دھماکے میں بیروت میں ایرانی سفیر مجتبی امانی بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے قریبی ذریعے نے بتایا کہ مرنے والوں میں حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ علی عمار کا بیٹا بھی شامل ہے۔