ایرانی سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبروں کے مطابق ایران کے سُریم لیڈر اور مذہبی پیشوا سید علی آیت اللہ العظمیٰ خامنائی نے جنگی انگوٹھی پہن لی ہے۔ اس کا مطلب ایرانیوں کے بقول اسرائیل کی موت ہے۔
ایرانی سوشل میڈیا صارفین کے بقول اب خامنائی نہیں رُکیں گے۔ اب ایران بہر صورت اپنے شہیدوں کا بدلہ لے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایران تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیل کو سبق سکھائے گا۔
تاہم ایران نے ابھی تک پچھلے ایک سال کے دوران اسرائیل کے خلاف کوئی خاطر خواہ کاروائی نہیں کی ہے۔ یا یہ کہ ایران اسرائیل کے خلاف کسی بڑی کاروائی کی استعداد ہی نہی رکھتا۔
ایران کے لیے یہ بہت بڑی پسپائی اور ہزیمت ہے کہ اس کے ایک ایک وفادار کو چُن چُن کر موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے اور ایران اس پر کچھ نہیں کر پا رہا۔
لبنان کے سُنی علماء کا تو یہ بھی کہنا ہے ایران نے اپنے وفادار حسن نصر اللہ کا سودا کرلیا ہے۔ اور وہ، حسن نصر اللہ کو پہنچنے والے کسی نقصان کا بدلہ نہیں لے گا۔
اسی طرح ایران کے سپریم لیڈر، صدر، وزیر خارجہ اور آرمی چیف نے اعلان کیا تھا کہ ہم اپنے مہمان اسماعیل ہنیہ کی موت کا بہت جلد بدلہ لیں گے۔ اور ہمارا انتقام شدید ہوگا۔
لیکن تا حال نہ تو اسماعیل ہنیہ کی موت کا کوئی بدلہ لیا گیا ہے اور نہ ہی حماس کی کوئی مدد کی گئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس انگوٹھی والے شوشے سے بھی کچھ برآمد نہیں ہوگا۔