گلبرگ لاہور کے ایک نجی کالج میں فرسٹ ایئر آئی سی ایس کی طالبہ کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس میں سیکیورٹی گارڈ اور وین ڈرائیور پر ملوث ہونے کا الزام ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب طالبہ وقفے کے دوران غلطی سے کالج کے بیسمنٹ میں بند ہو گئی۔ جہاں ایک مرد استاد نے اسے شدید صدمے کی حالت میں پایا، اور اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ اس وقت آئی سی یو میں زیرِ علاج ہے۔
اس واقعے کے بعد کالج کی سیکیورٹی پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ واقعے کے خلاف طلبہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ادارے کی ساکھ بچانے کے لیے انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے اور طلبہ کو خاموش رہنے پر مجبور کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر طلبہ نے انصاف کا مطالبہ کیا اور لاہور کے مختلف کالجز کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے۔ ایک احتجاج کے دوران طلبہ اور کالج سیکیورٹی کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد پولیس اور طلبہ میں بھی جھڑپیں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق جھڑپوں کے دوران 27 افراد زخمی ہوئے، جنہیں موقع پر ابتدائی طبی امداد دی گئی۔
ایک طالب علم کی حالت تشویشناک ہونے پر اسے فوری طور پر سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے بتایا کہ پولیس متاثرہ طالبہ اور اس کے اہلِ خانہ سے رابطے کی کوشش کر رہی ہے، مگر سوشل میڈیا پر وائرل خبروں کی تصدیق تا حال نہیں ہو سکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کے دوران پتھراؤ سے ایس پی اور اے ایس پی زخمی ہوئے، جبکہ چند طلبہ کو معمولی زخم آئے۔ ہسپتال ریکارڈز اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لینے کے باوجود واقعے کے شواہد نہیں مل سکے، مگر پولیس طلبہ اور انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہے اور شواہد ملتے ہی قانونی کارروائی کی جائے گی۔
کالج انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ پولیس یا انتظامیہ کو رپورٹ نہیں کیا گیا۔ انتظامیہ نے کہا کہ طلبہ اور عملے کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور سخت حفاظتی اقدامات کا نفاذ جاری ہے۔
پنجاب کے وزیرِ تعلیم رانا سکندر حیات نے احتجاجی مقام پر پہنچ کر طلبہ کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تصاویر اور ویڈیوز حذف کرنے کے الزامات ثابت ہوئے تو پرنسپل اور انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ضرورت پڑی تو کالج کو سیل کر کے رجسٹریشن منسوخ کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے پولیس کو طلبہ کے خلاف طاقت کے استعمال سے روکا اور طلبہ کو یقین دلایا کہ انہیں کسی بھی صورت کالج سے نکالا نہیں جائے گا۔