پاکستانی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ روزانہ 50 ہزار سے زیادہ نئے پاسپوٹ کے حصول کی درخواتسیں موصول ہو رہی ہیں جبکہ ہمارے پاس روزانہ 20 سے 30 پاسپورٹ تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔
یہی وجہ ہے پاسپورٹس کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ نئی سفری دستاویز کے حصول میں تاخیر کا سلسلہ 2024 کے آغاز سے سنگین صورت اختیار کر گیا تھا۔ بیرون ملک سفر کرنے کے خواہاں پاکستانیوں کو کئی ماہ کی تاخیر کا سامنا رہا۔
حکام کے مطابق گذشتہ برس نومبر کے آخر میں انھیں پاسپورٹ پیپر کی کمی کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد پاسپورٹ ملنے میں تاخیر کا سلسلہ شروع ہوا جو ابھی تک کسی حد تک جاری ہے۔
نئے پاسپورٹس کی بڑھتی ہوئی درخواستوں سے نمٹنے اور پرنٹنگ کی صلاحیت کے اس فرق کو دور کرنے اور درخواست دہندگان کو فوری بنیاد پر سہولت فراہم کرنے کے لیے وزیر داخلہ نے بتایا کہ محکمہ نے تین شفٹوں میں تیاری کو 24/7 آپریشنل بنا دیا ہے۔
ایک جانب پاکستانی شہریوں کو تاخیر کا سامنا تھا تو دوسری جانب حکومت نے اس کی فیس میں بھی اضافہ کیا ہے۔
حکومت نے ہنگامی وجوہات کے سبب سفر کرنے والے شہریوں کے لیے ارجنٹ کے علاوہ ایک اور کیٹیگری فاسٹ ٹریک بھی متعارف کرائی ہے جس کی فیس سب سے زیادہ ہے۔
چھتیس صفحات پر مبنی پانچ سالہ پاسپورٹ کی نارمل فیس تین ہزار سے بڑھ کر 4500 روپے کر دی گئی تھی۔
چھتیس صفحات والے ارجنٹ پاسپورٹ کی فیس البتہ پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر 8500 روپے کی گئی ہے۔
اسی طرح 10 سالہ مدت کے 36 صفحات والے پاسپورٹ کی نارمل فیس 7700 جب کہ ارجنٹ کی فیس 12 ہزار دو سو روپے کر دی گئی ہے۔ اس میں ایک ہزار روپے سروس چارجز کے بھی شامل ہوتے ہیں۔