پاکستان میں سپریم کورٹ کے ججز کو ملنے والی کچھ مراعات میں اضافے کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان کی وفاقی حکومت کے اس اقدام پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
جاری کردہ نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کو ملنے والے ہاؤس رینٹ (گھروں کا کرایہ) اور جوڈیشل الاؤئنس میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفیکشن کے مطابق ججز کو ہاؤس رینٹ کی مد میں ملنے والے الاؤنس کو 68 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے جبکہ جوڈیشل الاؤنس جو پہلے چار لاکھ 28 ہزار روپے تھا، اسے اب بڑھا کر دس لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین پاکستان کی ابتر معاشی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے ان الاؤنسز میں اضافے پر سیخ پا نظر آئے اور حکومتی ترجیحات پر تنقید کررہے ہیں۔
پاکستان میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تنخواہ اس وقت تقریباً ساڑھے 12 لاکھ روپے ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے باقی ججز کی تنخواہ 11 لاکھ روپے ہے۔
سپریم کورٹ کے ججز کو ماہانہ تنخواہ کے علاوہ سرکاری گھر بھی ملتا ہے۔ سرکاری گھر نہ ملنے کی صورت میں سپریم کورٹ کے جج کو کرائے کے گھر میں رہنے پر ماہانہ کرائے کی مد میں الاؤنس دیا جاتا ہے۔
گھر کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان ججز کے گھر میں استعمال ہونے والی بجلی، گیس اور پانی کا بل بھی حکومتی خزانے سے ادا کرتی ہے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے جج کو سرکاری گاڑی کے ساتھ ماہانہ 400 لیٹر پیٹرول بھی ملتا ہے۔
سپریم کورٹ کے ججز کو انکم ٹیکس سے بھی استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔
ججز کو روزمرہ کے اخراجات کے لیے الاؤنس جبکہ اس کے ساتھ جوڈیشل الاؤنس بھی دیا جاتا ہے۔
ریٹائرمنٹ پر سپریم کورٹ کے جج کو پینشن کے علاوہ یہ سہولت بھی ملتی ہے کہ وہ سرکاری خرچ پر اپنی مرضی کا ایک ڈرائیور یا ملازم بھی رکھ سکتا ہے تاہم جج کی موت کے بعد ان کی بیوہ کو بھی یہ سہولیات حاصل ہوتی ہیں۔
سپریم کورٹ کے ججز کو ملنے والی کچھ مراعات میں اضافے کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان کی وفاقی حکومت کے اس اقدام پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔