ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کی 300 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں سیٹلائٹ تصاویر، زمینی شواہد اور عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں فلسطینیوں کو ختم کرنے کی منظم کوشش ہیں۔
رپورٹ میں اکتوبر 2023 سے اپریل 2024 کے دوران کیے گئے 15 فضائی حملوں کا جائزہ لیا گیا جن میں 334 عام شہری، بشمول 141 بچے، ہلاک ہوئے۔ ان حملوں کے مقامات پر کوئی فوجی موجودگی نہیں تھی۔ ایمنسٹی نے ان کارروائیوں کو نسل کشی کے ارادے کی علامت قرار دیا۔ ایمنسٹی کی سربراہ ایگنس کالامارڈ نے کہا کہ "اسرائیل نے فلسطینیوں کو بار بار ایک کمتر گروہ کے طور پر پیش کیا ہے، جو انسانی حقوق کے لائق نہیں۔”
غزہ میں حالات کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے، رپورٹ میں غذائی قلت، بیماریوں، اور تباہی کا ذکر کیا گیا، جنہیں کالامارڈ نے "سست اور جان بوجھ کر خاتمے” کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک نسل کشی میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
اسرائیل نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی فوجی کارروائیاں صرف حماس کو نشانہ بناتی ہیں، جو شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ تاہم، ایمنسٹی نے کہا کہ فوجی مقاصد کی موجودگی نسل کشی کے ارادے کو ختم نہیں کرتی۔
جنگ سے جانی نقصان شدید ہو چکا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اب تک 44,500 سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب، اکتوبر 2023 کے حماس حملے میں 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ ایمنسٹی جلد حماس کے جنگی جرائم پر ایک الگ رپورٹ جاری کرے گی۔
رپورٹ کا مقصد عالمی برادری کو متحرک کرنا ہے۔ کالامارڈ نے کہا، "یہ نسل کشی ہے، اسے فوراً روکا جانا چاہیے۔”