شام کے دارالحکومت میں نعرے لگ رہے ہیں۔ حریت پسندوں نے دمشق میں داخل ہونے کا دعویٰ کیا، جس کے بعد شہر کے مرکزی چوک میں ہزاروں شہری جمع ہو گئے اور آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے حکومت کے خلاف جشن منایا۔
شہریوں نے سیڈنایا جیل میں قید افراد کی آزادی کی خبر پر خوشی کا اظہار کیا، خاص طور پر ان قیدیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنہیں حکومت نے ظلم کا نشانہ بنایا تھا۔ حریت پسندوں نے حکومت کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیڈنایا جیل میں ظلم کے دور کا خاتمہ ہو چکا ہے۔
,” حریت پسنوں کے ایک ترجمان نے کہا : ہم شام کے عوام کے ساتھ خوشی مناتے ہیں کہ ہمارے قیدی آزاد ہو گئے ہیں اور ان کی زنجیریں ٹوٹ گئیں، اور سیڈنایا جیل میں ظلم کا دور ختم ہو گیا ہے- سیڈنایا جیل، جو دمشق کے مضافات میں واقع ہے، ایک ایسی جیل ہے جہاں حکومت نے ہزاروں افراد کو قید کیا اور ان پر ظلم ڈھایا۔
اسی دوران، دمشق بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ایک شامی ایئر لائن کا طیارہ اڑان بھر رہا تھا، جب یہ اطلاع ملی کہ حریت پسندوں نے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔
فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ ریڈار کے مطابق، طیارہ ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی طرف روانہ ہوا، جو بشار الاسد کے علوی فرقے کا مضبوط گڑھ ہے، مگر پھر اچانک یو ٹرن لے کر کچھ دیر کے لیے مخالف سمت میں پرواز کرتا رہا اور اس کے بعد رڈار سے غائب ہو گیا۔
طیارے میں سوار مسافروں کی شناخت ابھی تک واضح نہیں ہو سکی، اور رائٹرز کو فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ طیارے میں کون سوار تھا۔ طیارے کا غیر معمولی راستہ یہ قیاس آرائیاں پیدا کرتا ہے کہ ممکنہ طور پر اس میں اعلیٰ حکومتی شخصیات یا خود صدر بشار الاسد موجود تھے، مگر اس کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔
یہ واقعات شام کی طویل جنگ میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ دارالحکومت میں حریت پسندوں کے قبضے کے بعد بشار الاسد کے اقتدار کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ جب کہ صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے، دمشق میں عوام کا جوش و جذبہ دکھائی دے رہا ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جابرانہ حکومت کے خلاف ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں۔
آنے والے دنوں میں شام کی سیاسی اور فوجی صورتحال میں مزید تبدیلیاں متوقع ہیں، اور دونوں طرف سے فیصلہ کن لمحات کی تیاری کی جا رہی ہے۔