بنگلادیش کی وزارت خارجہ نے باضابطہ طور پر بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کو عدالتی کارروائی کے لیے بنگلادیش کے حوالے کیا جائے۔ اس سلسلے میں بنگلادیشی مشیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کو شیخ حسینہ کی حوالگی سے متعلق زبانی سفارتی پیغام بھیجا گیا ہے۔
بنگلادیش کے مشیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چوہدری نے بتایا کہ بھارت اور بنگلادیش کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا ایک معاہدہ موجود ہے، اور بنگلادیش اسی معاہدے کے تحت اس درخواست پر عمل کرے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ بنگلادیشی ہائی کمیشن کی طرف سے شیخ حسینہ کی حوالگی سے متعلق درخواست موصول ہوئی ہے، لیکن اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ دوسری جانب، شیخ حسینہ کے بیٹے نے بھی فوری طور پر اس درخواست پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
یہ سیاسی بحران جولائی میں شروع ہوا جب طلبہ کی قیادت میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے ملک گیر حکومت مخالف احتجاج میں تبدیل ہوگئے۔ عوامی دباؤ اور پرتشدد مظاہروں کے باعث شیخ حسینہ 5 اگست کو ملک سے فرار ہوکر بھارت چلی گئیں، جہاں وہ اب تک موجود ہیں۔ ان کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت قتل اور سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے الزامات ہیں۔ ان کے خلاف کئی مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔