ترکیہ کے شہر انطالیہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک اہم اور فیصلہ کن اجلاس منعقد ہوا، جس میں فلسطین، خصوصاً غزہ کی موجودہ سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نہایت واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کسی بھی ایسی تجویز کو سختی سے مسترد کرتا ہے جو فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے زبردستی بے دخل کرنے کی کوشش کرے۔
شہزادہ فیصل نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی ناگزیر ہو چکی ہے تاکہ نہ صرف عام شہریوں کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے بلکہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ بھی ہموار ہو۔
وزیر خارجہ نے عالمی برادری کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امداد کی عدم فراہمی نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔
شہزادہ فیصل نے اس بات پر زور دیا کہ عرب اور اسلامی ممالک غزہ میں قیام امن کے لیے نہ صرف متحرک ہیں بلکہ ایک جامع اور پائیدار امن منصوبے پر بھی کام کر رہے ہیں، جو پورے خطے کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
ان کے مطابق یہ ہدف تب ہی حاصل کیا جا سکتا ہے جب فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق، ایک خودمختار ریاست اور پرامن مستقبل کی ضمانت دی جائے۔
اجلاس کے شرکاء نے بھی متفقہ طور پر اسرائیل کی طرف سے جاری مظالم، انسانی حقوق کی پامالیوں، اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی ہر کوشش کو مکمل طور پر مسترد کیا گیا۔
مزید برآں، اجلاس میں 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
اجلاس میں شریک وزرا نے زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں امداد کی فراہمی مستقل اور بلاتعطل ہونی چاہیے۔
اس اہم اجلاس میں سعودی عرب کی نمائندگی سفیر فہد بن اسعد ابوالنصر اور وزارت خارجہ کی مشیر ڈاکٹر منال رضوان نے کی، جو اجلاس کی مشترکہ قراردادوں اور بیانات کی تیاری میں بھی پیش پیش رہے۔
یہ اعلامیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں ہزاروں شہری انسانی بحران سے دوچار ہیں، اور عالمی سطح پر اسرائیل کے اقدامات کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔