نئی دہلی/پہلگام : مقبوضہ کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آنے والے خونریز حملے نے بھارتی حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ حملے میں انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کی مکمل ناکامی کا اعتراف خود حکومتِ ہند کو بھی کرنا پڑا، جس پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس کا مرکز پہلگام حملہ تھا۔ کانفرنس میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی شرکت کی اور حملے میں انٹیلی جنس کی سنگین کوتاہی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ہماری سیکیورٹی مشینری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔”
منگل کو پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے میں نامعلوم افراد نے پہلگام میں سیاحوں کی بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 26 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے۔ جاں بحق افراد میں دو غیر ملکی سیاح ایک اٹلی اور دوسرا اسرائیل سے شامل تھے، جبکہ بھارتی بحریہ کا ایک افسر بھی مارا گیا۔ واقعہ نے نہ صرف بھارت بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سیکیورٹی خدشات کو جنم دیا ہے۔
کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر کھل کر تنقید کی۔ کانگریس کے راہنما راہول گاندھی نے سوال اٹھایا کہ
پہلگام جیسے حساس علاقے میں سیکیورٹی کے انتظامات کیوں ناکام رہے؟ کانگریس نے اس حملے کو انٹیلی جنس کی مکمل ناکامی اور سیکیورٹی کی ناقص منصوبہ بندی قرار دیتے ہوئے نریندر مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اجلاس میں سوال اٹھایا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے دریاؤں کا رخ موڑتا ہے تو اتنا پانی آخر کہاں ذخیرہ کرے گا؟ اس پر حکومتی نمائندوں کی جانب سے جواب دیا گیا کہ انتظام کرلیا جائے گاجو کہ اپوزیشن کے لیے مزید تنقید کا باعث بن گیا۔
کانگریس کا مطالبہ ہے کہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کی خامیوں کا ایک جامع اور غیر جانبدارانہ تجزیہ کیا جائے اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ عوامی مفاد میں شفاف تحقیقات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اپوزیشن نے واضح کیا کہ اب خاموش رہنا ممکن نہیں۔