کراچی: بھارتی فوج کی اندرونی دراڑیں اور مودی حکومت کی ہٹ دھرمی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئیں، جب پاکستان کے خلاف فالس فلیگ کارروائی سے انکار کرنے پر لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو کمانڈر ناردرن کمانڈ کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت نے فوری فوجی کارروائی کا حکم دیا تھا، تاہم جنرل سچندر کمار نے سنجیدہ عسکری ردعمل کی بجائے تدبر کی راہ اختیار کی، جو انتہا پسند حکومت کو ایک آنکھ نہ بھایا، اور یوں انہیں ان کے اہم ترین عسکری عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب بارہ مولہ کے علاقے میں بھارتی فوج کی دو یونٹوں کے درمیان مسلح جھڑپ ہو گئی، جس میں 5 سکھ فوجی ہلاک ہوگئے۔ یہ واقعہ نہ صرف بھارتی فوج کے اندرونی خلفشار کی عکاسی کرتا ہے بلکہ سکھ کمیونٹی میں غصے کی نئی لہر بھی دوڑا چکا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عسکری قیادت میں پائی جانے والی بوکھلاہٹ اور ذہنی انتشار کا واضح ثبوت ہے۔ سکھ برادری میں اس سانحے پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ بھارتی حکومت سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آنے والے حملے میں 26 سیاح مارے گئے تھے۔ مودی حکومت نے حسب روایت تحقیقات سے پہلے ہی پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی اور 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو بھی معطل کر دیا،ایک ایسا معاہدہ جو عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا اور دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان آبی تعاون کا ضامن رہا۔
اب مودی حکومت کی جنگی جنونیت نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہی ہے بلکہ بھارتی فوج کے اندر بھی خطرناک دراڑیں ڈال رہی ہے۔