جب بھی اونٹوں کی افزائش کا ذکر ہوتا ہے تو عام طور پر صومالیہ، سوڈان یا کینیا جیسے ممالک کا نام ذہن میں آتا ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان بھی ایشیا میں اونٹوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک ہے۔ حکومتِ پاکستان کے اقتصادی سروے 2023-24 کے مطابق ملک میں اونٹوں کی تعداد 12 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے، جن میں سے بڑی تعداد بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب کے صحرائی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔
اب پہلی بار پاکستان نے اس قیمتی مگر نظر انداز کیے گئے جانور کی معاشی افادیت کو عالمی مارکیٹ سے جوڑتے ہوئے اونٹنی کے دودھ کا پاؤڈر چین کو برآمد کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ تاریخی قدم پاکستان کے لیے نئے زرمبادلہ کے دروازے کھولنے کی نوید بن سکتا ہے۔
پاکستان کی نجی کمپنی ای ایل سی بائیو ٹیکنالوجی لمیٹڈ نے حکومتِ پاکستان کے تعاون سے چین کی دو کمپنیوں کو اونٹنی کے دودھ کا پاؤڈر بھیجنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر احتشام الحق کے مطابق، ابتدائی طور پر 22 ٹن دودھ کا پاؤڈر چین روانہ کیا گیا ہے جس میں 20 ٹن ایک شپمنٹ اور 2 ٹن دوسری میں شامل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ
ہمارا سالانہ ہدف 500 سے 600 ٹن اونٹنی کے دودھ کا پاؤڈر برآمد کرنا ہے، اور مستقبل میں اس مقدار کو دوگنا یا تین گنا تک بڑھایا جا سکتا ہے۔سال 2023 کے آخر میں پاکستان اور چین کے درمیان ڈیری مصنوعات کی برآمد سے متعلق ایک باضابطہ پروٹوکول طے پایا، جس کے تحت گائے، بھینس اور اونٹ کے دودھ کو چین برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس پروٹوکول کے نتیجے میں پہلی بار پاکستان سے اونٹنی کے دودھ کی عالمی سطح پر ترسیل ممکن ہوئی ہے۔
کمپنی نے جنوبی پنجاب (ملتان سے صادق آباد) اور سندھ کے صحرائی علاقوں (عمرکوٹ، مٹھی، تھرپارکر) میں 22 کلیکشن سینٹرز قائم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور چولستان یونیورسٹی بہاولپور کے اشتراک سے کیمل فارمز بھی قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ پیداواری صلاحیت کو مزید بڑھایا جا سکے۔
احتشام الحق کے مطابق کمپنی نے ہر کلیکشن سینٹر پر لیبارٹریز قائم کی ہیں تاکہ دودھ میں کسی دوسرے جانور کا دودھ شامل نہ ہو۔ اس عمل کو سائنسی بنیادوں پر شفاف بنایا گیا ہے۔ چین اور متحدہ عرب امارات میں اونٹنی کے دودھ کا ٹیسٹ کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے، جبکہ سعودی عرب کی ایک کمپنی نے بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اونٹنی کا دودھ نہ صرف غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے بلکہ ذیابیطس، الرجی اور آنتوں کے امراض میں بھی مفید مانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں اس دودھ کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان اس ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں اہم سپلائر کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان میں اونٹ بنیادی طور پر ان علاقوں میں پائے جاتے ہیں جہاں کا ماحول ان کی افزائش کے لیے سازگار ہے۔ بلوچستان میں ملک کے 40 فیصد اونٹ موجود ہیں جبکہ تھرپارکر، رحیم یار خان اور بہاولپور جیسے اضلاع بھی اونٹوں کی بڑی آبادی رکھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اونٹ پاکستان کی معیشت میں کئی حوالوں سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سفر، نقل و حمل، گوشت، دودھ، حتیٰ کہ ثقافتی میلوں میں بھی اونٹ نمایاں ہوتے ہیں۔ اب جب کہ دودھ کی عالمی برآمد کا دروازہ کھل چکا ہے، تو مستقبل میں اونٹ کے گوشت کی برآمد اور دیگر مصنوعات کی برآمدات بھی متوقع ہیں۔
یہ صرف اونٹنی کے دودھ کی برآمد نہیں، بلکہ پاکستان کے زرعی اور دیہی نظام کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ اگر حکومتی پالیسی، کسانوں کی تربیت اور سائنسی تعاون جاری رہا، تو یہ نیا شعبہ نہ صرف مقامی روزگار پیدا کرے گا بلکہ پاکستان کو عالمی ڈیری مارکیٹ میں ایک منفرد مقام بھی دے سکتا ہے۔