پاکستان کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں اپنے وصولی ہدف سے تقریباً 831 ارب روپے پیچھے رہ گیا ہے۔ یہ کمی درآمدات میں کمی اور افراط زر کی کم سطح کی وجہ سے ہوئی ہے، جس نے خاص طور پر سیلز ٹیکس کی وصولی پر منفی اثر ڈالا ہے۔ لیکن، اس ساری صورتحال میں ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ باوجود معاشی سست روی اور کم افراط زر کے، ایف بی آر نے اپریل میں محصولات کی وصولی میں 30 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا۔
ایف بی آر نے جولائی تا اپریل 2025 کے دوران 9 ہزار 299 ارب روپے جمع کیے، جب کہ اس کا ہدف 10 ہزار 130 ارب روپے تھا۔ تاہم، یہ وصولی گزشتہ سال کی اسی مدت میں جمع ہونے والے 7 ہزار 350 ارب روپے سے 27 فیصد زیادہ ہے، جو ایک مثبت پیشرفت ہے۔
اپریل کے مہینے میں ایف بی آر نے 963 ارب روپے کا ہدف رکھا تھا، لیکن 846 ارب روپے ہی جمع ہو سکے، جو 117 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، یہ وصولیاں گزشتہ سال کے 651 ارب روپے کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہیں، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
خاص طور پر شوگر سیکٹر اور دیگر شعبوں میں ٹیکس کی نفاذ میں اضافے کے باعث ایف بی آر نے اپریل میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔ یہ اضافہ معاشی سست روی اور کم افراط زر کے باوجود دیکھنے کو ملا، جو ایف بی آر کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔
آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 کے لیے ایف بی آر کے محصولات کی وصولی کے ہدف کو نظرثانی کرتے ہوئے 12 ہزار 913 ارب روپے سے کم کرکے 12 ہزار 333 ارب روپے کردیا ہے، تاہم وزیراعظم کا اصرار ہے کہ ایف بی آر اپنی کوششوں کو تیز کرے تاکہ ہدف پورا ہو سکے۔
مالی سال 2025 کے 10 ماہ میں سیلز ٹیکس کی وصولی ہدف سے 774 ارب روپے کم رہی، لیکن یہ گزشتہ سال کی نسبت 27 فیصد زیادہ رہی، جو ایک اچھی پیشرفت ہے۔ اسی طرح، کسٹمز وصولی میں بھی 17 فیصد کا اضافہ ہوا، حالانکہ یہ ہدف سے 228 ارب روپے کم رہی۔
ایف بی آر نے 10 ماہ میں ٹیکس دہندگان کو 427 ارب روپے کے ریفنڈز کی ادائیگی کی، جو گزشتہ سال سے 1.18 فیصد زیادہ ہے۔ انکم ٹیکس وصولیوں میں بھی 28 فیصد کا اضافہ ہوا، جو ایف بی آر کی کارکردگی کا مثبت پہلو ہے۔
رواں مالی سال کے دوران ایف بی آر کی مجموعی وصولیوں میں کمی آئی ہے، لیکن کچھ شعبوں میں ریکارڈ اضافہ نے اس کمی کو جزوی طور پر کم کیا ہے۔ حکومت اور ایف بی آر دونوں کو چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف کی نظرثانی اور حکومتی اقدامات کی بدولت یہ کمی پوری ہو جائے گی۔