دنیا کے فیشن دار اور تخلیقی مزاج رکھنے والے افراد کے درمیان آج ایک پاکستانی برانڈ ایسا بھی ہے جس نے اپنے منفرد انداز، ثقافتی جھلک اور جدید سٹریٹ ویئر کو اس طرح ہم آہنگ کیا کہ بین الاقوامی شہرت یافتہ ستارے اس کے ملبوسات کو نہ صرف پہنتے ہیں بلکہ فخر سے پیش بھی کرتے ہیں۔ یہ برانڈ ہے لاہور سے ابھرنے والا راستے۔
حال ہی میں اس برانڈ کو اس وقت مزید بین الاقوامی توجہ ملی جب ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (WWE) کے معروف امریکی ریسلر سیتھ رولنز نے اپنے ایک مقابلے کے دوران راستہ کے تیار کردہ شاہانہ طرز کے کوٹ میں شرکت کی۔
یہ کوٹ نیلے مخملی کپڑے سے تیار کردہ تھا جسے ’گولڈن پیکاک‘ کا نام دیا گیا ہے، اور اس پر پاکستانی روایتی دبکہ کام کے ذریعے فنکارانہ انداز میں کڑھائی کی گئی تھی۔
راستہ کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق، یہ اوورکوٹ 13,500 امریکی ڈالر میں دستیاب ہے، جو پاکستانی روپوں میں تقریباً 37 لاکھ 80 ہزار روپے بنتا ہے۔
اسی کوٹ کے ساتھ ہم آہنگ پینٹ بھی پیش کی گئی ہے جس کی قیمت تقریباً 920 ڈالر (ڈھائی لاکھ روپے) ہے۔
اس خوبصورت کوٹ کو سیتھ رولنز نے سادہ سفید شرٹ اور گھیر دار سفید پینٹ کے ساتھ پہنا، جس سے ان کا انداز روایتی اور جدید فیشن کا حسین امتزاج بن گیا۔
راستہ نے انسٹاگرام پر ریسلر کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے اشارہ دیا ہے کہ مستقبل میں بھی تخلیقی اور جرات مندانہ فیشن پروجیکٹس سامنے لائے جائیں گے۔
یہ کہانی 2018 میں اس وقت شروع ہوئی جب تین پاکستانی کزنز زین احمد، عدنان احمد اور اسماعیل احمد نے لاہور میں راستہ کے نام سے ایک ملبوساتی برانڈ متعارف کروایا۔
ابتدا میں ان کا مقصد ہاتھ سے بنے کپڑوں کو متعارف کرانا تھا، لیکن جلد ہی انہوں نے اس کے دائرہ کار کو وسیع کر کے ایسے لباس تخلیق کرنا شروع کیے جن میں پاکستانی ثقافت کو عالمی معیار کی سٹریٹ ویئر کے انداز میں ڈھالا جا سکے۔
زین احمد، جو برانڈ کے کری ایٹو ڈائریکٹر بھی ہیں، نے بتایا کہ ان کے ڈیزائن لاہور کی قدیم عمارات اور فن تعمیر سے متاثر ہوتے ہیں۔
راستہ کے ملبوسات میں پاکستانی ہنر مندی کا عکس جھلکتا ہے، جن میں ہینڈ لومز (ہاتھ سے بنے کپڑے) اور بلاک پرنٹنگ جیسی قدیمی تکنیکیں استعمال کی گئی ہیں۔
برانڈ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹموتھی شَلامے، جسٹن بیبر، ابراہیم علی خان اور ہنی سنگھ جیسے ستارے اس کے لباس پہن چکے ہیں۔
بالی وُڈ کے کچھ اداکار تو راستہ کے ملبوسات پہن کر فلموں کی شوٹنگز میں بھی شریک ہو چکے ہیں، جو پاکستانی فیشن کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے۔
2022 میں زین احمد کو "فوربز” میگزین کی 30 سال سے کم عمر کی نمایاں شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
اس کے اگلے برس، 2023 میں راستہ وہ پہلا پاکستانی فیشن برانڈ بنا جسے لندن فیشن ویک جیسے بین الاقوامی شو میں پیش کیا گیا جو نہ صرف ایک اعزاز ہے بلکہ پاکستان کے فیشن سیکٹر کے لیے ایک اہم سنگِ میل بھی۔
آج راستہ صرف ایک برانڈ نہیں رہا بلکہ یہ پاکستانی ثقافت اور جدید عالمی رجحانات کا حسین امتزاج بن چکا ہے، جسے دنیا بھر کے فیشن حلقے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔