نیویارک / اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے بھارت کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیزی اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد بین الاقوامی برادری کو پاکستان کے خدشات اور مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت جنگ کی راہ اپناتا ہے تو پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنا بنیادی اور قانونی دفاعی حق استعمال کرے گا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی کھلی مذمت کرتا ہے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے پہلگام حملے میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے تعزیت اور ہمدردی کا پیغام بھی دیا ہے۔ تاہم، اس واقعے کو پاکستان کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا افسوسناک اور غیر دانشمندانہ ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اقدام پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل نہ صرف غیر قانونی اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ڈبلیو ٹی (Indus Waters Treaty) ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں کسی بھی فریق کو اسے یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
اسی دوران، اقوام متحدہ میں یونان کے سفیر انجیلوس سیکیرس نے بھی خطے میں کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونان بھی ان ممالک میں شامل ہے جو بھارت اور پاکستان پر زور دے رہے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے تناؤ کو کم کیا جائے تاکہ معاملہ قابو سے باہر نہ ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم اصولی طور پر ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور پہلگام جیسے حملے ناقابل قبول ہیں۔
یونانی سفیر نے تسلیم کیا کہ بھارت اور پاکستان دونوں علاقائی طاقتیں ہیں اور ان کی باہمی کشیدگی کا اثر پورے خطے پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونان جیسا ملک، جو ان دونوں سے کہیں چھوٹا ہے، بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر سفارتی حل پر زور دیتا ہے تاکہ جنگ کے خطرے کو ٹالا جا سکے۔
پاکستان نے متعدد عالمی شراکت داروں کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطے بڑھا دیے ہیں اور اقوام متحدہ سمیت مختلف فورمز پر بھارت کے اقدامات کو اقوام متحدہ کے چارٹر، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔