گزشتہ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت نے اپنے شہریوں کو چار ممالک کی خواتین کے ساتھ شادی کرنے سے منع کردیا ہے۔ جن میں پاکستان، چاڈ، بنگلہ دیش اور برما کا نام شامل ہے۔
دار نیوز نے اس خبر کی کھوج لگائی تو ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ "دا لائف اِن سعودی عریبیہ” میں اس خبر کے متعلق یہ معلومات ملیں کہ سعودی عرب نے اپنے ملک کے مردوں کو مذکورہ چاروں ممالک کی خواتین کے ساتھ شادی کرنے سے روک دیا ہے۔
اس خبر کی مزید کھوج کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ خبر چند سالوں کے وقفے سے کئی بار شائع ہوچکی ہے۔ مختلف ویب سائٹس پر یہ خبر 2021 میں شائع ہوئی، جبکہ بعض ٹویٹر اکاؤنٹس پر یہ خبر 2014 میں بھی شائع ہوئی ہے۔
لیکن جب دار نیوز نے اس خبر کی حقیقت معلوم کرنے اور اس حوالے سے سعودی قانون جاننے کے لیے سعودی حکام سے رابطہ کیا تو سعودی حکام نے بتلایا کہ سعودی عرب میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے جو سعودی شہریوں کو کسی دوسرے ملک کی مسلمان خواتین سے شادی کرنے سے روکتا ہو۔
البتہ خلیجی ممالک نے بشمول سعودی عرب اپنے شہریوں کو دوسرے ممالک کی خواتین کے ساتھ شادی کے لیے کچھ ایسے ضابطوں کا پابند بنایا ہے جن کا مقصد دونوں فریقوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔
تاہم خاص طور پر پاکستان، بنگلہ دیش، چاڈ اور برما کی خواتین سے شادی کی ممانعت کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔جہاں دونوں فریق اسلامی طریقہ کار اور سعودی قوانین کے مطابق متفق ہوجائیں، وہ شادی کرسکتے ہیں۔