اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں بند کمرہ اجلاس کے دوران پاکستان نے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے پر لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ’’پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں، بھارت کی اشتعال انگیزی خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے، اور پاکستان اپنی خود مختاری اور سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
سلامتی کونسل کا یہ خصوصی ان کیمرا اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا، جس میں کونسل کے 15 اراکین نے شرکت کی۔ پاکستان نے اجلاس میں نہ صرف بھارتی الزامات کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا، بلکہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر بھی تفصیلی بریفنگ دی۔ پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی اقدامات کا فوری نوٹس لے اور خطے میں بڑھتی کشیدگی کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔
یہ اجلاس اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل رہا کہ پانچ سال بعد جموں و کشمیر تنازع پر سلامتی کونسل کے فورم پر باضابطہ گفتگو ہوئی۔ پاکستان نے عالمی برادری کو بھارت کی آبی جارحیت اور جنگی جنون کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں امن کو لاحق سنگین خطرات سے آگاہ کیا۔
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے ایک معروف تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات چاہتا ہے تاکہ سچائی دنیا کے سامنے آسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھارت نے آج تک ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا، صرف الزامات کی سیاست سے خطے میں امن خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔‘‘
سفیر رضوان سعید نے بھارت کے آبی اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پانی کا بہاؤ روکنا دراصل پاکستان کی زرعی معیشت پر حملہ ہے، اور ایسی کسی بھی کوشش کو اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے جواب میں ایک مربوط اور مؤثر سفارتی حکمت عملی اپنائی ہے۔ کمیٹی نے بھارتی سفارتی عملے کو 30 افراد تک محدود کر دیا ہے، اور واضح کر دیا ہے کہ ’’پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، اور اس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔‘‘ بھارت نے نہ صرف سندھ طاس معاہدہ معطل کیا بلکہ پاکستانی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم، ویزوں کی منسوخی اور دیگر کئی جارحانہ اقدامات کے ذریعے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ مودی سرکار خطے میں امن نہیں بلکہ کشیدگی چاہتی ہے۔ پاکستان نے ان تمام اقدامات کو نہ صرف عالمی سطح پر بے نقاب کیا بلکہ بھرپور سفارتی ردعمل بھی دیا