10 فروری کی صبح جنوبی ایشیا میں جنگ کے بادل چھا چکے تھے، فضاؤں میں میزائلوں کی گونج اور سرحدوں پر شدید کشیدگی کے بعد ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے خطہ ایک نئی اور خطرناک جنگ کی دہلیز پر کھڑا ہو۔ اسی دوران دنیا کو ایک حیران کن اور تاریخی بیان نے چونکا دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے جذباتی اور غیر روایتی انداز میں کہا کہ ’میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر دیکھوں گا کہ کیا ہزاروں سالوں بعد پریشان کن مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے، اللہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کو اس شاندار کام پر برکت دے۔
صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کو عظیم اقوام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جرات مندانہ قیادت نے لاکھوں بے گناہ انسانوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا۔ انہوں نے فخر سے کہا کہ امریکا کو خوشی ہے کہ وہ اس تاریخی اور اہم فیصلے میں دونوں ملکوں کی مدد کرنے میں کامیاب رہا۔
اسی موقع پر صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اعلان کیا کہ امریکا کی رات بھر کی ثالثی کے بعد بھارت اور پاکستان فوری اور مکمل جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف دونوں ممالک کے عوام بلکہ دنیا کے لیے بھی خوشی اور راحت کی خبر ہے۔ اس جنگ بندی کے پیچھے ایک اہم واقعہ تھا، جب 10 فروری کو علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص (آہنی دیوار) کا آغاز کیا۔
پاکستان کی طرف سے دشمن کے ان ایئربیسز اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے پاکستان کے شہری علاقوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ فتح ون میزائلوں سے ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز، براہموس اسٹوریج سائٹس اور S-400 دفاعی نظام کو کامیابی سے تباہ کیا گیا۔ پٹھان کوٹ اور بیاس میں بھارتی فوجی تربیتی مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا، جو پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔
پاکستان نے امریکی صدر کے اس امن پسندی کے پیغام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا پائیدار حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خود ارادیت دیا جانا چاہیے۔ دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان، امریکا کے ساتھ امن، استحکام، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے سفر کو مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔
دنیا کے لیے یہ صرف ایک جنگ بندی کا اعلان نہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں ایک نئی صبح، ایک نئی امید اور ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ اگر مسئلہ کشمیر واقعی حل کی طرف بڑھتا ہے تو یہ پوری دنیا کے لیے امن، خوشحالی اور استحکام کا پیغام ہوگا۔ یہ لمحہ تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھا جائے گا۔ایک لمحہ جب جنگ کے دہانے پر کھڑا خطہ امن کی طرف پلٹ گیا۔