اسلام آباد :وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت کے ساتھ مذاکرات کی نوبت آئی تو پاکستان صرف تین بنیادی نکات پر بات کرے گا، کشمیر، دہشتگردی اور پانی، انہوں نے کہا کہ یہ تینوں ایشوز پاکستان اور بھارت کے درمیان 76 سالہ کشیدگی کی جڑ ہیں اور انہیں اب حل ہونا چاہیے۔
خواجہ آصف نے نجی میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بغیر بات ادھوری ہے، یہی وہ مسئلہ ہے جس پر ساری جنگیں ہوئیں، حالیہ جنگ کی جڑ بھی یہی تھا۔مودی نے پورے خطے کو جہنم میں دھکیلنے کی کوشش کی، مگر اللہ نے ہمیں بچایا اور ہماری افواج آہنی دیوار بن کر دشمن کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ملک رہا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ سنجیدہ سطح پر اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ
ٹرمپ نے کشمیر پر بات کر کے دنیا کو باور کرایا کہ یہ مسئلہ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ سنہری موقع ہے کہ دونوں ممالک بیٹھ کر اس ناسور کو ختم کریں۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو ستم ظریفی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک خود سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار ہو، اسی پر حملہ کرنا مضحکہ خیز ہے
پانی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پانی کا معاہدہ طے شدہ ہے، اس کو یکطرفہ معطل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور اس کی گونج اب بھارتی پارلیمنٹ اور میڈیا میں بھی سنائی دے رہی ہے،مودی کو ان کی اپنی پارلیمنٹ میں آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے، فوجی بریفنگز اور میڈیا میں زخم چاٹے جا رہے ہیں۔ یہ پاکستان کی نہ صرف فوجی بلکہ سفارتی فتح ہے۔خواجہ آصف نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اس بار اسرائیل کے سوا بھارت کے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوا، اور اگر وہ دوبارہ کوئی مہم جوئی کرے گا تو پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔انہوں نے آخر میں کہا کہ ہماری افواج نے وہ کارنامہ سرانجام دیا ہے جو 76 سال کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ یہ کامیابی پوری قوم کے ماتھے کا جھومر ہ