پاکستان کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈہ ایک مرتبہ پھر بے نقاب ہوگیا ہے، جب عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے پاکستان کی تمام ایٹمی سائٹس کو مکمل طور پر محفوظ قرار دیا۔
آئی اے ای اے کی رپورٹ نے بھارتی دعووں کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت کے میزائل حملوں کے دوران پاکستان کی جوہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی تابکاری کا کوئی اخراج ہوا۔
آئی اے ای اے نے کہا کہ "پاکستان کی جوہری تنصیبات اور میزائل سسٹمز مکمل طور پر محفوظ رہے ہیں، اور ان حملوں کے دوران کسی قسم کی تابکاری کا اخراج نہیں ہوا۔” اس سے پہلے بھارت نے جھوٹا پروپیگنڈا کیا تھا کہ پاکستانی ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، لیکن عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی اس وضاحت نے اس دعوے کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا۔
پاکستانی فوج کی جانب سے "آپریشن بنیان مرصوص” کے دوران بھارت کے دفاعی نظام کو زبردست نقصان پہنچا۔ پاکستان کے شاہینوں نے "آپریشن سندور” کے دوران بھارتی فضائیہ کے 6 طیارے مار گرائے، جن میں 3 رافیل طیارے بھی شامل تھے، جس کے بعد بھارت کی جارحیت اور دفاعی حکمت عملی پر سوالات اٹھنے لگے۔ بھارت میں مودی سرکار کو اس ناکامی پر عوامی تنقید کا سامنا تھا، اور اپنی عوام کی توجہ اس ناکامی سے ہٹانے کے لیے بھارت نے پاکستان کی جوہری تنصیبات کے نقصان کا جھوٹا دعویٰ کیا۔
بھارت کی اس بے بنیاد پروپیگنڈا مہم کا مقصد پاکستان کی جوہری صلاحیت کو متاثر کرنا تھا، لیکن عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی تصدیق نے اس کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا۔ اب بھارت کی یہ جھوٹی باتیں کھوکھلی نظر آ رہی ہیں۔
پاکستان نے بھارت میں ایٹمی مواد کی سیکیورٹی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا بین الاقوامی سطح پر جائزہ لیا جائے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع کے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ بیان بھارتی حکومت کی ناکام دفاعی حکمت عملی اور عدم تحفظ کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری کے واقعات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کے شہر دہرہ دون میں پانچ افراد کے قبضے سے ایٹمی مواد برآمد ہوا، جب کہ گزشتہ سال بھارت میں "کالیفورنیم” نامی تابکاری مواد بھی برآمد کیا گیا تھا۔ 2021 میں بھی بھارت میں تابکار مواد کی چوری کے تین واقعات سامنے آئے۔ یہ تمام واقعات بھارت میں ایٹمی مواد کے کالے بازار کی نشاندہی کرتے ہیں۔
پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جامع جائزہ لیا جائے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بھارت میں ایٹمی مواد کا غلط استعمال یا چوری نہ ہو۔