امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنی ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ وہ جلد از جلد روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کرنے کے خواہشمند ہیں۔
یہ اعلان انہوں نے کل متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظبی میں ایک کاروباری اجلاس کے دوران کیا، جہاں انہوں نے اس ملاقات کے حوالے سے اپنی امید کا اظہار کیا کہ وہ جلد ہی دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک اہم ملاقات ممکن ہو سکے گی۔

صدر ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان ترکی میں جاری امن مذاکرات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر ہونے والی پیش رفت کو بغور دیکھ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان مذاکرات سے دونوں ممالک کے درمیان کسی قسم کا مفاہمت کا راستہ نکل آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا جائزہ لینا باقی ہے کہ اس خطے میں کیا تبدیلیاں آئیں گی اور یہ امن عمل کس حد تک کامیاب ہو پائے گا۔
اسی دوران، امریکی صدر نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی حکومت اس خطے میں پیش آنے والی انسانی مشکلات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔
صدر نے کہا کہ غزہ میں بہت سے افراد شدید قحط اور بھوک کا شکار ہیں اور امریکہ اس سلسلے میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی انتظامیہ اس مسئلے پر مکمل توجہ دے رہی ہے اور انسانی امداد کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اپنے خلیجی دورے کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے خوشخبری دی کہ انہوں نے قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مجموعی طور پر 1.4 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے طے پا چکے ہیں، جو کہ مشرق وسطیٰ میں اقتصادی ترقی اور تعاون کی ایک بڑی پیش رفت ہے۔
انہوں نے اس دورے کو ایک بے مثال کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ان کا گھر واپسی کا وقت آ گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ وہ جلد ہی امریکہ واپس جا رہے ہیں کیونکہ ان کی صاحبزادی ٹفنی ٹرمپ نے ایک صحت مند بچے کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے بیٹی اور نواسے کی خیریت کا بھی بتایا اور کہا کہ دونوں مکمل طور پر صحت مند ہیں اور وہ جلد ہی ان سے ملاقات کے لیے روانہ ہوں گے۔ یہ خبر ان کے ذاتی زندگی کے خوشگوار پہلو کو ظاہر کرتی ہے اور اس موقع پر صدر نے اپنی ذاتی خوشیوں کا بھی ذکر کیا۔